دعوؤں کی تیاریاں
لیکن اب چونکہ صدی کا اختتام ہے۔ اس لئے مجددیت کے دعویداروں نے انگڑائیاں لینی شروع کردی ہیں۔ (میرے پاس اکثر ان لوگوں کے خطوط آتے رہتے ہیں۔ جن سے بدیہی طور پر نظر آجاتا ہے کہ وہ صحیح الدماغ نہیں) کل کو جب یہ اپنے دعویٰ کا اعلان کریںگے تو ان کے ساتھ دھینگا مشتی شروع ہو جائے گی۔ حقیقت یہ ہے کہ ہماری حالت عجیب ہے۔ ہم نے ایک کرسی بچھار کھی ہے۔ لیکن جب کوئی اس پر آکر بیٹھتا ہے تو اس سے دھکم پیل شروع کردیتے ہیں۔ کوئی اتنا نہیں سوچتا کہ یہ کرسی (جس کی دین میں کوئی سند نہیں) اٹھا کیوں نہ دی جائے کہ… نہ رہے بانس نہ بجے بانسری… اصل یہ ہے کہ جو قومیں ’’جو ہوتا چلا آرہا ہے‘‘ کو اپنا مسلک قرار دے لیں۔ ان کے ہاں ایسا ہی کچھ ہوتا ہے۔
اسی ’’ہوتا چلا آرہا ہے‘‘ سے ہمارے سامنے ایک اور حقیقت آجاتی ہے۔ احمدی حضرات کی ٹیکنیک یہ ہے کہ اگر مرزاقادیانی کے کسی ایسے دعویٰ کے خلاف اعتراض کیا جائے۔ جس کی قرآن سے تو سند نہ ملے۔ لیکن وہ ہمارے ہاں ہوتا چلا آرہا ہو۔ تو یہ حضرات جھٹ سے اسلاف کا مسلک پیش کردیںگے۔ (جیسے مجددیت کے دعویٰ کی سند میں۔ یہ حضرات شیخ احمد سرہندیؒ اور شاہ ولی اﷲ وغیرہ کا نام پیش کر دیتے ہیں) لیکن اگر مرزاقادیانی کا دعویٰ ایسا ہو جو اسلام کے مسلک کے خلاف ہو تو یہ حضرات کہہ دیںگے کہ یہ اسلاف اپنی فکر وقیاس سے ایسا مانتے تھے اور مرزاقادیانی خدا سے علم پاکر دعویٰ کرتے ہیں اور یہ ظاہر ہے کہ علم خداوندی کے مقابلہ میں انسانی فکر وقیاس کچھ حقیقت نہیں رکھتے۔ یاد رکھئے! کوئی عقیدہ نظریہ یا مسلک جو قرآن کے خلاف ہے غلط ہے۔ خواہ اس کی نسبت کتنی ہی بڑی شخصیتوں کی طرف کیوں نہ کر دی جائے۔ قرآن مجید نے شخصیتوں کو سند وحجت قرار دینے کی سختی سے مخالفت کی ہے۔ اس نے اسلاف کے مسلک کو بطور سند وحجت پیش کرنے والوں کے متعلق کہا ہے کہ: ’’واذا قیل لہم اتبعوا ما انزل اﷲ قالوا بل نتبع ما الفینا علیہ اٰباء نا (البقرہ:۱۳۴، لقمان:۲۱)‘‘ {جب ان سے کہا جاتا ہے کہ خدا کی کتاب کا اتباع کرو تو یہ کہتے ہیں کہ نہیں! ہم تو اپنے بزرگوں کے مسلک ہی کا اتباع کریںگے۔} اسلاف کے متعلق اس نے کہا ہے کہ تمہارے لئے اتنا ہی عقیدہ کافی ہے کہ: ’’تلک امۃ قد خلت لہا ما کسبت ولکم ما کسبتم ولا تسئلون عما کانوا یعملون (البقرہ:۱۳۴،۱۴۱)‘‘ یہ لوگ اپنے اپنے وقتوں میں دنیا سے چلے گئے۔ ان کے اعمال ان کے لئے تھے۔ تمہارے اعمال تمہارے لئے ہم تم سے یہ قطعاً نہیں پوچھیںگے کہ انہوں