آخری نور۔ بدقسمت ہے وہ جو مجھے چھوڑتا ہے۔ کیونکہ میرے بغیر سب تاریکی ہے۔‘‘
(کشتی نوح ص۵۶، خزائن ج۱۹ ص۶۱)
خاتم الانبیاء
مرزاقادیانی کا دعویٰ یہ تھا کہ حضور نبی اکرمﷺ خاتم الانبیاء ہیں۔ لیکن خاتم الانبیاء کے معنی یہ ہیں کہ اب خدا سے براہ راست نبوت نہیں مل سکتی۔ بلکہ رسول اﷲ کے اتباع سے مل سکتی ہے۔ جس کی نبوت پر رسول اﷲ کی مہر تصدیق ثبت ہو۔ لیکن اب مرزاقادیانی نے کہا کہ ان کے بعد نبوت رسول اﷲﷺ کے اتباع سے نہیں ملے گی۔ مرزاقادیانی کی وساطت سے ملے گی۔ ارشاد ہے: ’’ایک بروز محمدی جمیع کمالات محمدی کے ساتھ آخری زمانے کے لئے مقدر تھا۔ سو وہ ظاہر ہوگیا۔ اب بجز اس کھڑکی کے اور کوئی کھڑکی نبوت کے چشمے سے پانی لینے کے لئے باقی نہیں۔‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۱۵)
مرزاقادیانی کے اس بنیادی نکتہ کی تشریح ان کے صاحبزادہ اور خلیفۂ ثانی میاں محمود احمد قادیانی نے مختلف مقامات پر کی ہے۔ پہلے انہوں نے کہا کہ جو لوگ ختم نبوت کے قائل ہیں۔ ’’انہوں نے سمجھ لیا ہے کہ خدا کے خزانے ختم ہوگئے… ان کا یہ سمجھنا خداتعالیٰ کی قدر کو ہی نہ سمجھنے کی وجہ سے ہے۔ ورنہ ایک نبی کیا میں تو کہتا ہوں ہزاروں نبی ہوںگے۔‘‘ (انوار خلافت ص۶۲)
ایک دفعہ ان سے سوال کیاگیا کہ کیا آئندہ بھی نبیوں کا آنا ممکن ہے تو اس کے جواب میں انہوں نے کہا: ’’ہاں قیامت تک رسول آتے رہیںگے۔ اگر یہ خیال ہے کہ دنیا میں خرابی پیدا ہوتی رہے گی تو پھر یہ بھی ماننا پڑے گا کہ رسول بھی آتے رہیںگے۔ جب تک بیماری ہے تب تک ڈاکٹر کی بھی ضرورت ہے۔‘‘ (الفضل بابت ۲۷؍فروری ۱۹۲۷ئ)
سوال یہ کیاگیا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام (مرزاقادیانی) کے بعد بھی جب نبی آنے کا امکان ہے تو آپ کو آخری زمانے کا نبی کہنے کا مطلب کیا ہے۔ جواب دیا: ’’آخری زمانے کا نبی اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے توسط کے بغیر کسی کو نبوت کا درجہ حاصل نہیں ہوسکتا۔ اب کوئی نبی ایسا نہیں آسکتا جو یہ کہے کہ رسول کریمﷺ سے براہ راست تعلق پیدا کر کے نبی بن سکا۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں۔ میری اتباع کے بغیر کسی کو قرب الٰہی حاصل نہیں ہوسکتا۔ پس آئندہ خواہ کوئی نبی ہو۔ اس کے لئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام پر ایمان لانا ضروری ہے۔‘‘ (الفضل قادیان نمبر۱۳۰ ج۲۰ ص۷، مورخہ ۲؍مئی ۱۹۳۳ئ)
دوسرے مقام پر اس کی وضاحت ان الفاظ میں کرتے ہیں: ’’پھر یہ بھی یاد رکھنا چاہئے