رجوع نہیںکیا تھا۔ لیکن آپ (اعجاز احمدی ص۲، خزائن ج۱۹ ص۱۰۹) میں فرماتے ہیں۔ ’’سو آتھم نے اسی مجلس میں رجوع کیا۔‘‘ اگر وہ حق کی طرف رجوع کر چکا تھا تو پھر اسے اصل ہاویہ میں کیوں گرادیا گیا اور اگر نہیں کیا تھا تو زندہ کیوں رہا؟
مرزاقادیانی کا ارشاد ہے۔ ’’کیا اس کے سوا کسی اور چیز کا نام ذلت ہے کہ جو کچھ اس نے کہا وہ پورا نہ ہوا۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۲۷ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۳۱۱)
۳…پسر موعود
۲۰؍فروری ۱۸۸۶ء کو مرزاقادیانی نے الہام ذیل شائع فرمایا۔ ’’خدائے رحیم وکریم نے مجھ کو اپنے الہام سے مخاطب کر کے فرمایا۔ تجھے بشارت ہوکہ ایک وجیہہ اور پاک لڑکا تجھے دیاجائے گا۔ ایک ترکی غلام (لڑکا) تجھے ملے گا۔ اس کا نام عمنوایل اور بشیر بھی ہے۔ اس کو مقدس روح دی گئی ہے وہ رجس سے پاک ہے اور وہ نور اﷲ ہے۔ وہ صاحب شکوہ اور عظمت اور دولت ہوگا۔ اپنے مسیحی نفس سے بہتوں کی بیماری کو صاف کرے گا۔ علوم ظاہری وباطنی سے پر کیا جائے گا۔ وہ تین کو چار کرنے والا ہوگا۔ دو شنبہ ہے مبارک دو شنبہ فرزند دلبند گرامی ارجمند۔ ’’مظہر الاوّل والآخر مظہر الحق والعلاء کان اﷲ نزل من السمائ‘‘ زمین کے کناروں تک شہرت پائے گا اور قومیں اس سے برکت حاصل کریںگی۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج اوّل ص۵۸، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۰۰تا۱۰۲) پسر موعود کب پیدا ہوگا؟ فرمایا: ’’ایسا لڑکا بموجب وعدہ الٰہی نوبرس کے عرصہ تک (یعنی ۲۰؍فروری ۱۸۹۵ء تک) ضرور پیدا ہوگا۔‘‘
(اشتہار ۲۲؍مارچ ۱۸۸۶ئ، تبلیغ رسالت ج۱ ص۷۲، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۱۳)
تاریخ اور ضرور کا لفظ نوٹ فرمالیجئے۔ ۸؍اپریل ۱۸۸۶ء کو ایک اور اشتہار کے ذریعہ اعلان فرمایا۔ ’’جناب الٰہی میں توجہ کی گئی تو آج ۸؍اپریل ۱۸۸۶ء میں اﷲ جل شانہ کی طرف سے اس عاجز پر اس قدر کھل گیا کہ ایک لڑکا بہت ہی قریب ہونے والا ہے جو ایک مدت حمل سے تجاوز نہیں کر سکتا۔ لیکن یہ ظاہر نہیں کیاگیا کہ جواب ہوگا یہ وہی لڑکا ہے یا وہ کسی اور وقت میں نوبرس کے عرصہ میں پیدا ہوگا۔ اس کے بعد یہ الہام ہوا۔ انہوں نے کہا۔ آنے والا یہی ہے یا ہم دوسرے کی راہ تکین؟ چونکہ یہ عاجز ایک بندہ ضعیف ہے۔ اس لئے اسی قدر ظاہر کرتا ہے جو منجانب اﷲ ظاہر کیاگیا ہے۔‘‘ (تبلیغ رسالت ج اوّل ص۷۵، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۱۷)
اس اشتہار میں ایک مدت حمل (یعنی نو ماہ کے اندر) تک ایک لڑکا (خواہ وہ پسر