اور مہربانی کی نظر سے دیکھیں۔ اس لئے کہ یہ ایک ایسی جماعت ہے جو سرکار انگریزی کی نمک پروردہ اورنیک نامی حاصل کردہ مورد مراحم گورنمنٹ ہے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۰،۲۱)
انگریزی سلطنت سپر ہے
اس سلسلہ میں حکومت نے اس جماعت کو کس طرح اپنی عنایات خصوصی سے نوازا اس کا تو ہمیں علم نہیں۔ مرزاقادیانی نے اپنی جماعت کو نصیحت کی کہ یاد رکھو۔ ’’انگریزی سلطنت تمہارے لئے ایک رحمت ہے۔ تمہارے لئے ایک برکت ہے اور خدا کی طرف سے تمہاری وہ سپر ہے۔ پس تم دل وجان سے اس سپر کی قدر کرو۔‘‘
(اشتہار مندرجہ تبلیغ رسالت ج۱۰ ص۱۲۳، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۸۴)
جیسا کہ پہلے لکھا جاچکا ہے۔ مرزاقادیانی نے کہا تھا کہ جو حکومت ہمارے مقاصد کی مخالف نہ ہو۔ اس کی اطاعت فرض ہے۔ اس لئے انہوں نے واضح طور پر لکھا کہ: ’’میرے اعلیٰ مقاصد جو جناب قیصرہ ہند کی حکومت کے سایہ کے نیچے انجام پذیر ہورہے ہیں۔ ہرگز ممکن نہ تھا کہ وہ کسی اور گورنمنٹ کے زیرسایہ انجام پذیر ہوسکتے۔ اگرچہ وہ کوئی اسلامی گورنمنٹ ہی ہوتی۔‘‘
(تحفۂ قیصریہ ص۳۱،۳۲، خزائن ج۱۲ ص۲۸۳،۲۸۴)
ایسا کسی اسلامی حکومت میں ممکن نہیں
’’ہم نے جو اس گورنمنٹ کے زیرسایہ آرام پایا اور پارہے ہیں۔ وہ آرام ہم کسی اسلامی گورنمنٹ میں بھی نہیں پاسکتے۔ ہرگز نہیں پاسکتے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۰۹، خزائن ج۳ ص۳۷۳)
وہ اپنے اشتہار مورخہ ۲۲؍مارچ ۱۸۹۷ء میں لکھتے ہیں: ’’میں اپنے کام کو نہ مکہ میں اچھی طرح چلاسکتا ہوں نہ مدینہ میں نہ روم میں نہ شام میں۔ نہ ایران میں نہ کابل میں۔ مگر اس گورنمنٹ میں جس کی اقبال کے لئے دعاء کرتا ہوں۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۶ ص۶۹، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۳۷۰)
دوسری جگہ لکھتے ہیں: ’’جو کچھ ہم پوری آزادی سے اس گورنمنٹ کے تحت میں اشاعت حق کر سکتے ہیں۔ یہ خدمت ہم مکہ معظمہ یا مدینہ منورہ میں بیٹھ کر بھی ہرگز بجانہیںلاسکتے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۵۶ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۱۳۰)
ان اقتباسات میں اس اعتراف اور اعلان کو اچھی طرح پیش نظر رکھئے کہ مرزاقادیانی نے کہا ہے کہ جو آزادی ہمیں انگریزوں کی حکومت میں حاصل ہے وہ کسی اسلامی حکومت حتیٰ کہ مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں بھی حاصل نہیں ہوسکتی تھی۔ اس سے واضح ہے کہ کسی