مکاشفات کو خدا کی طرف سے عطاء کردہ وحی اور علم غیب مانتے ہیں۔ سچ کہا ہے۔ قرآن نے کہ اندھی عقیدت سے دلوں پر مہریں لگ جاتی ہیں اور آنکھوں پر پردے پڑ جاتے ہیں۔
پیش گوئیاں
پیش گوئیوں کے متعلق اصولی بحث اس سے پہلے کی جاچکی ہے اور جہاں میں نے لکھا ہے کہ قرآن کریم کی رو سے غیب کا علم اﷲتعالیٰ کی طرف سے صرف اس کے رسولوں کو ملتا تھا۔ لہٰذا جو شخص یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اسے خدا کی طرف سے غیب کا علم حاصل ہوتا ہے وہ نبوت ورسالت کا دعویٰ کرتا ہے۔ خود مرزاقادیانی نے بھی کہا ہے کہ میں وہی آنے والا ہوں۔ جس کے متعلق احادیث نبویہ میں کہاگیا ہے کہ: ’’اس کثرت سے مکالمہ ومخاطبہ کا شرف اس کو حاصل ہوگا اور اس کثرت سے امور غیبیہ اس پر ظاہر ہوںگے کہ بجز نبی کے کسی پر ظاہر نہیں ہوسکتے۔ جیسا کہ اﷲتعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’فلا یظہر علی غیبہ احد الا من ارتضیٰ من رسول‘‘ یعنی خدا اپنے غیب پر کسی کو پوری قوت اور غلبہ نہیں بخشتا۔ جو کثرت اور صفائی سے حاصل ہو سکتا ہے۔ بجز اس شخص کے جو اس کا برگزیدہ رسول ہو اور یہ بات ایک ثابت شدہ امر ہے کہ جس قدر خداتعالیٰ نے مجھ سے مکالمہ ومخاطبہ کیا ہے اور جس قدر امور غیبیہ مجھ پر ظاہر فرمائے ہیں۔ تیرہ سوبرس ہجری میں کسی شخص کو آج تک بجز میرے بہ نعمت عطاء نہیں کی گئی۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۳۹۰، ۳۹۱، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶)
ضمناً اس سے یہ بھی واضح ہے کہ مرزاقادیانی کا دعویٰ نبی اور رسول دونوں کا تھا۔ احمدی حضرات کی طرف سے جو کہا جاتا ہے کہ مرزاقادیانی کا دعویٰ نبی ہونے کا تھا۔ رسول کا نہیں۔ تو یہ خود مرزاقادیانی کے بیانات کے خلاف ہے اور کھلی ہوئی مخالطہ آفرینی اور فریب دہی۔ وہ اپنے معجزات اور پیش گوئیوں کے متعلق لکھتے ہیں کہ: ’’اس جگہ اکثر گذشتہ نبیوں کی نسبت بہت زیادہ معجزات اور پیش گوئیاں موجود ہیں۔ بلکہ بعض گذشتہ انبیاء علیہم السلام کے معجزات اور پیش گوئیوں کو ان معجزات اور پیش گوئیں سے کچھ نسبت ہی نہیں۔‘‘ (نزول المسیح ص۸۲، خزائن ج۱۸ ص۴۶۰)
مرزاقادیانی کے ان دعاوی کے بعد ان کی چند ایک پیش گوئیاں اور ان کا نتیجہ ملاحظہ فرمائیے۔
۱…طاعون کی وبا
’’حمامتہ البشریٰ میں جو کئی سال طاعون پیدا ہونے سے پہلے شائع کی تھی۔ میں نے یہ لکھا تھا کہ میں نے طاعون پھیلنے کے لئے دعاء کی ہے سو وہ دعاء قبول ہوکر ملک میں طاعون پھیل گئی۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۲۴، خزائن ج۲۲ ص۲۳۵)