ازدواج مکرر سے ہی قائم ودوائم چلی آتی ہے۔ اگر ایک سے زیادہ بیوی کرنا منع ہوتا تو اب تک نوع انسانی قریب قریب خاتمہ کے پہنچ جاتی۔ تحقیق سے ظاہر ہوگا کہ اس مبارک اور مفید طریق نے انسان کی کہاں تک حفاظت کی ہے اور کیسے اس نے اجڑتے ہوئے گھروں کو بیک دفعہ آباد کردیا ہے اور انسان کے تقویٰ کے لئے یہ فعل کیسا زبردست ممدو معاون ہے۔ خاوندوں کی حاجت برآری کے بارے میں جو عورتوں کی فطرت میں ایک نقصان پایا جاتا ہے۔ جیسے ایام حمل اور حیض نفاس میں یہ طریق بابرکت اس نقصان کا تدارک تام کرتا ہے اور جس حق کا مطالبہ مرد اپنی فطرت کی رو سے کر سکتا ہے وہ اسے بخشتا ہے۔ ایسا ہی مرد اور کئی وجوہات اور موجبات سے ایک سے زیادہ بیوی کرنے کے لئے مجبور ہوتا ہے۔مثلاً اگر مرد کی ایک بیوی تغیر عمر یا کسی بیماری کی وجہ سے بدشکل ہو جائے تو مرد کی قوت فاعل جس پر سارا مدار عورت کی کارروائی کا ہے۔ بے کار اور معطل ہو جاتی ہے۔ لیکن اگر مرد بدشکل ہو تو عورت کا کچھ بھی ہرج نہیں۔ کیونکہ کارروائی کی کل مرد کو دی گئی ہے اور عورت کی تسکین کرنا مرد کے ہاتھ میں ہے۔ ہاں اگر مرد اپنی قوت مردمی میں قصور یا عجز رکھتا ہے تو قرآنی حکم کے رو سے عورت اس سے طلاق لے سکتی ہے اور اگر پوری پوری تسلی کرنے پر قادر ہو تو عورت یہ عذر نہیں کر سکتی کہ دوسری بیوی کی ہے۔ کیونکہ مرد کی ہر روزہ حاجتوں کی عورت ذمہ دار اور کاربرآر نہیں ہوسکتی اور اس سے مرد کا استحقاق دوسری بیوی کرنے کے لئے قائم رہتا ہے۔ جو لوگ قوی الطاقت اور متقی اور پارسا طبع ہیں۔ ان کے لئے یہ طریق نہ صرف جائز بلکہ واجب ہے۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۲۸۱،۲۸۲، خزائن ج۵ ص۲۸۰)
غضب یہ ہے کہ جس کتاب میں مرزاقادیانی نے اسلام کو اس صورت میں پیش کیا اس کا نام انہوں نے آئینہ کمالات اسلام تجویز کیا۔
نبوت… تمہید
عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ احمدیوں اور دیگر مسلمانوں کے اختلافات میں ختم نبوت کے مسئلہ کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ احمدی ختم نبوت کے منکر ہیں اور مسلمان اس عقیدہ کو اپنے ایمان کا جزو سمجھتے ہیں۔ بظاہر یہ ایک سیدھی سی بات ہے۔ لیکن جب ہم اس معاملے کا ذرا تفصیلی تجزیہ کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ فریقین اپنے مؤقف میں حددرجہ الجھے ہوئے ہیں اور یہ مسئلہ اتنا آسان نہیں جتنا کہ بظاہر نظر آتا ہے۔
احمدیہ تحریک کے ایک طالب علم کے لئے ایک بات حیران کن ہوگی کہ اگر ختم نبوت پر ایمان لانا ہمیشہ سے اسلام کا ایک بنیادی مسئلہ رہا ہے تو یہ کیونکر ہوگیا کہ پڑھے لکھے اور دیندار