مسلمان کافر ہیں
یہ اس لئے کہ مرزاقادیانی نے اعلانیہ کہہ دیا تھا کہ مسلمان (جو ان کی نبوت کے قائل نہیں) وہ مسلمان ہی نہیں کافر ہیں۔ چنانچہ انہوں نے اپنی کتاب حقیقت الوحی میں کہا: ’’علاوہ اس کے جو مجھے نہیں مانتا وہ خدا اور رسول کو بھی نہیں مانتا۔ کیونکہ میری نسبت خدا اور رسول کی پیش گوئی موجود ہے… اب جو شخص خدا اور رسول کے احکام کو نہیں مانتا اور قرآن کی تکذیب کرتا ہے اور عمداً خدائے تعالیٰ کے نشانوں کو رد کرتا ہے اور مجھ کو باوجود صدہا نشانوں کے مفتری ٹھہراتا ہے تو وہ مؤمن کیونکر ہوسکتا ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۶۳،۱۶۴، خزائن ج۲۲ ص۱۶۸)
آگے چل کر کہا: ’’کفر دو قسم پر ہے۔ ایک یہ کفر کہ ایک شخص اسلام سے ہی انکار کرتا ہے اور آنحضرتﷺ کو رسول نہیں مانتا۔ دوسرا یہ کفر کہ مثلاً وہ مسیح موعود کو نہیں مانتا اور اس کو باوجود اتمام حجت کے جھوٹا جانتا ہے۔ جس کے ماننے اور سچا جاننے کے بارے میں خدا اور رسول نے تاکید کی ہے اور پہلے نبیوں کی کتابوں میں بھی تاکید پائی جاتی ہے۔ پس اس لئے کہ وہ خدا اور رسول کے فرمان کا منکر ہے کافر ہے اور اگر غور سے دیکھا جائے تو یہ دونوں قسم کے کفر ایک ہی قسم میں داخل ہیں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۷۹، خزائن ج۲۲ ص۱۸۵)
اس سے بھی واضح تر الفاظ ہیں: ’’خدائے تعالیٰ نے میرے پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک وہ شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا ہے وہ مسلمان نہیں۔‘‘
(تذکرہ ص۶۰۷، ارشاد مرزاقادیانی)
میاں محمود احمد قادیانی آگے بڑھے اور فرمایا: ’’کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے۔ خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔‘‘ (آئینہ صداقت ص۳۵)
صاحبزادہ بشیر احمد قادیانی نے فرمایا: ’’ہر ایک ایسا شخص جو موسیٰ علیہ السلام کو مانتا ہے۔ مگر عیسیٰ علیہ السلام کو نہیں مانتا، یا عیسیٰ علیہ السلام کو مانتا ہے مگر محمد رسول اﷲﷺ کو نہیں مانتا یا محمدﷺ کو مانتا ہے مگرمسیح موعود (مرزاقادیانی) کو نہیں مانتا وہ نہ صرف کافر بلکہ پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔‘‘ (کلمتہ الفصل ص۱۱۰، مصنفہ صاحبزادہ بشیر احمد قادیانی)
جہنمی
مرزاقادیانی نے اپنے اشتہار (معیار الاخیار مورخہ ۲۵؍مئی ۱۹۰۰ء ص۸، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۷۵) پر لکھا کہ: ’’جو شخص تیری پیروی نہیں کرے گا اور تیری بیعت میں داخل نہیں ہوگا اور تیرا