کچھ نظر نہیں آتا۔ سوائے آنے والے نبی کے ذریعہ دیکھنے کے یہ ہی وجہ ہے کہ اب کوئی قرآن نہیں۔ سوائے اس قرآن کے جو حضرت مسیح موعودنے پیش کیا اور کوئی حدیث نہیں سوائے اس حدیث کے جو حضرت مسیح موعود کی روشنی میں نظر آئے اور کوئی نبی نہیں سوائے اس کے جو حضرت مسیح موعود کی روشنی میں دکھائی دے۔ اسی طرح رسول کریمﷺ کا وجود اسی ذریعہ سے نظر آئے گا کہ حضرت مسیح موعود کی روشنی میں دیکھا جائے۔ اگر کوئی چاہے کہ آپ سے علیحدہ ہوکر کچھ دیکھ سکے تو اسے کچھ نظر نہ آئے گا۔ ایسی صورت میں اگر کوئی قرآن کو بھی دیکھے گا تو وہ اس کے لئے ’’یہدی من یشائ‘‘ والا قرآن نہ ہوگا۔ بلکہ ’’یضل من یشائ‘‘ والا قرآن ہوگا۔‘‘
(خطبہ جمعہ مندرجہ الفضل قادیان نمبر۴ ج۱۲ ص۸، مورخہ۱۵؍جولائی ۱۹۲۴ئ)
کرشن گوپال
مرزاقادیانی نے (ہندوؤں کے اوتار) مہاراج کرشن ہونے کا بھی دعویٰ کیا تھا۔ چنانچہ وہ کہتے ہیں کہ: ’’خدا تعالیٰ نے باربار میرے پر ظاہر کیا ہے کہ جو کرشن آخری زمانے میں ظاہر ہونے والا تھا وہ تو ہی ہے۔ آریوں کا بادشاہ۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۸۵، خزائن ج۲۲ ص۵۲۲)
انہوں نے اپنے سیالکوٹ کے لیکچر میں (جو ۲؍نومبر ۱۹۰۴ء کو دیا تھا) کہا کہ: ’’مجھے منجملہ اور الہاموں کے اپنی نسبت ایک یہ بھی الہام ہوا تھا کہ ہے کرشن رودو گوپال تیری مہما گیتا میں لکھی ہے۔‘‘ (لیکچر سیالکوٹ ص۳۴، خزائن ج۲۰ ص۲۲۹)
لیکن ہندوؤں نے اس دعویٰ کو قابل التفات نہ سمجھا اور بات آگے نہ چلی۔
چوتھا باب … مرزاقادیانی اور مسلمان
ہم دیکھ چکے ہیں کہ مرزاقادیانی کا دعویٰ یہ تھا کہ:
۱… وہ خدا کے نبی اور رسول ہیں۔
۲… صاحب کتاب اور صاحب شریعت ہیں۔
۳… ان کی وحی قرآن کی مثل ہے۔
نیادین
اس کے ساتھ ہی انہوں نے اس امر کی بھی وضاحت کر دی کہ: ’’انبیاء اس لئے آتے ہیں کہ تاایک دین سے دوسرے دین میں داخل کریں اور ایک قبلہ سے دوسرا قبلہ مقرر کرادیں اور بعض احکام کو منسوخ کریں اور بعض نئے احکام لاویں۔‘‘ (مکتوبات احمدیہ ج۵ نمبر۴ ص۳۱)