جب کہا گیا کہ آپ اتنے عرصہ تک صرف وفات مسیح کا ذکر کرتے رہے۔ اس کے ساتھ ہی آپ نے یہ کیوں نہ کہا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام وفات پاگئے ہیں اور آنے والا مسیح میں ہوں تو آپ نے جواب میں فرمایا کہ اصل بات یہ ہے کہ اس زمانے میں مجھے خود بھی علم نہیں تھا کہ وہ آنے والا میں ہوں۔ فرماتے ہیں: ’’پھر میں تقریباً بارہ برس تک جو ایک زمانہ دراز ہے۔ بالکل اس سے بے خبر اور غافل رہا کہ خدا نے مجھے بڑی شدومد سے براہین میں مسیح موعود قرار دیا ہے اور میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد ثانی کے عقیدہ پر جما رہا۔ جب بارہ برس گذر گئے تب وہ وقت آگیا کہ میرے پر اصل حقیقت کھول دی جائے۔ تب تواتر سے اس بارہ میں الہامات شروع ہوئے کہ تو ہی مسیح موعود ہے۔‘‘ (اعجاز احمدی ضمیمہ نزول المسیح ص۷، خزائن ج۱۹ ص۱۱۳)
مسیح موعود یعنی نبی
’’اوائل میں میرا عقیدہ تھا کہ مجھ کو مسیح سے کیا نسبت ہے۔ وہ نبی ہے اور خدا کے بزرگ مقربین میں سے ہے اور اگر کوئی امر میری فضیلت کی نسبت ظاہر ہوتا تو اس کو میں جزوی فضیلت قرار دیتا تھا۔ مگر بعد میں خدا کی وحی بارش کی طرح میرے پر نازل ہوئی۔ اس نے مجھے اس عقیدے پر قائم نہ رہنے دیا اور صریح طور پر نبی کا خطاب مجھے دے دیا گیا۔ مگر اس طرح سے کہ ایک پہلو سے نبی اور ایک پہلو سے امتی۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۴۹،۱۵۰، خزائن ج۲۲ ص۱۵۳،۱۵۴)
(یہ ایک طرح سے نبی اور ایک طرح سے امتی۔ اس لئے کہ احادیث میں ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوںگے تو وہ ہوںگے تو نبی ہی۔ لیکن حضورﷺ کے امتی ہوںگے)
انہوں نے شعوری طور پر تو اس اعتراض کا یہ جواب دیا۔ لیکن بعض اوقات ہزار احتیاط کے باوجود اصل بات غیر شعوری طور پر زبان سے نکل جاتی ہے۔ یہ وہ اصلی بات ہے جسے (اگرچہ) ہم اس سے پہلے بھی لکھ چکے ہیں۔ لیکن چونکہ اس کا زیادہ موزوں مقام یہ ہے۔ اس لئے اسے دوبارہ درج کیا جاتا ہے۔ اسے پھر ذہن میں دہرا لیجئے کہ مرزاقادیانی نے پہلے صرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد ثانی کا مسئلہ چھیڑا اور اپنے مسیح ہونے کی بات قطعاً نہ کی۔ ایسا کیوں کیاگیا۔ اس کے متعلق اصل بات سنئے۔ فرماتے ہیں: ’’اب دیکھو یہ وہ الہامات براہین احمدیہ ہیں جن کا مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی نے ریویو لکھا تھا اور جن کو پنجاب اور ہندوستان کے تمام علماء نے قبول کر لیا تھا اور ان پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا۔ حالانکہ ان الہامات کے کئی مقامات پر اس خاکسار پر خدائے تعالیٰ کی طرف سے صلوٰۃ اور سلام ہے اور یہ الہامات اگر میری طرف سے اس موقعہ پر