لیتے ہیں۔ دوسری طرف جب یہ غیر احمدیوں سے بحث کرتے ہیں تو مرزاقادیانی کی تحریروں کی ایسی رکیک اور مضحکہ انگیز تاویلات پیش کرتے ہیں۔ جن پر علم ہنستااور عقل شرماتی ہے۔ یہ نہ مرزاقادیانی کو چھوڑ سکتے ہیں نہ ان کے دعاوی کی صداقت کا کھلے بندوں اقرار واعلان کر سکتے۔ ان کی کیفیت سانپ کے منہ میں چھپکلی کی سی ہے کہ اگلے تونکو کہلائے نگلے تو کوڑھی ہو۔ ہم مرزاقادیانی کے واضح دعاوی کی موجودگی میں ان حضرات کی تاویلات کو درخور اعتناء نہ قرار دیتے لیکں ایک تو اس لئے کہ معلومات کی کمی کی وجہ سے عوام ان تاویلات کے دام فریب میں گرفتار ہو جاتے ہیں اور دوسرے اس لئے کہ ان تاویلات کا مدار ایسی روایات پر ہوتا ہے جس سے ہمارے علماء انکار نہیں کر سکتے۔ اس لئے مناظروں اور مباحثوں میں وہ ان سے مات کھا جاتے ہیں۔ ہم نے مناسب سمجھا کہ قرآن کریم کی روشنی میں ان کی ان تاویلات کا جائزہ لیا جائے۔ ان میں سے بعض امور کے متعلق اس سے پہلے اصطلاحات کے سلسلہ میں بھی گفتگو ہوچکی ہے۔ بایں ہمہ ان کا یہاں تذکرہ بھی ضروری ہے۱؎۔نبی بلا کتاب
لاہوری حضرات جب اس سے انکار نہیں کرسکتے کہ مرزاقادیانی نے دعویٰ نبوت کیا تھا تو کہتے ہیں کہ مرزاقادیانی نے نبی ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ رسول ہونے کا نہیں۔ نبی اور رسول میں فرق یہ ہے کہ رسول صاحب کتاب ہوتا ہے۔ اسے تشریعی نبی کہتے ہیں اور نبی بلاکتاب اسے غیر تشریعی کہتے ہیں۔ مرزاقادیانی بلاکتاب آئے تھے ۔اس لئے صرف نبی تھے۔
اوّل تو یہی غلط ہے کہ مرزاقادیانی نے نبی ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ رسول ہونے کا نہیں۔ ہم سابقہ صفحات میں دیکھ چکے ہیں کہ انہوں نے صاحب کتاب، صاحب شریعت نبی اور رسول ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ دوسرے یہ دعویٰ قرآن کریم کے یکسر خلاف ہے کہ رسولوں کو کتاب ملتی تھی اور نبی بلا کتاب آتے تھے۔ سورۂ حدید میں ہے: ’’لقد ارسلنا رسلنا بالبینت وانزلنا معہم الکتب (حدید:۲۵)‘‘ {ہم نے اپنے رسولوں کو واضح دلائل کے ساتھ بھیجا اور ان سب کے ساتھ کتاب نازل کی۔}
۱؎ ہم متعین طور پر نہیں کہہ سکتے کہ ان دعاوی میں سے کون کون سے دعویٰ قادیانی احمدی کرتے ہیں اور کون کون سے لاہوری احمدی۔ یہ دعاوی بہرحال احمدی حضرات کی طرف سے پیش کئے جاتے ہیں۔