دوم… ’’خاتم النبیین‘‘ دو الفاظ سے مرکب ہے۔ خاتم اور النبیین۔ النبیین جمع ہے نبی کی۔ عربی میں جمع کا اطلاق کم ازکم تین پر ہوتا ہے۔ کتب، کم ازکم تین کتابیں، مساجد کم ازکم تین مسجدیں۔ اگر خاتم سے مراد نبی تراش مہر لی جائے تو خاتم النبیین کی تفسیر ہوگی۔ کم ازکم تین نبی بنانے والی مہر۔ لیکن مرزاقادیانی اپنی آخری کتابوں میں اعلان کر چکے ہیں کہ میں اس امت کا پہلا اور آخری نبی ہوں اور میرے بعد کوئی نبی، ولی یا خلیفہ نہیں آئے گا۔ اگر مرزاقادیانی کا یہ دعویٰ درست سمجھا جائے تو قرآن کی آیت غلط ٹھہرتی ہے۔ ہے کوئی حل اس مشکل کا؟
خاتم النبیین کی تفسیر مرزاقادیانی کی تحریرات میں
صفحات گذشتہ میں ہم نے مرزاقادیانی کی تحریرات سے لفظ خاتم کی تفسیر پیش کی تھی۔ اب یہ دیکھنا ہے کہ وہ پورے مرکب یعنی ’’خاتم النبیین‘‘ کی تفسیر کیا فرماتے ہیں۔ ازالہ اوہام میں ارشاد ہوتا ہے۔ ’’ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین! یعنی محمدؐ تم میں سے کسی مرد کا باپ نہیں ہے۔ مگر وہ رسول اﷲ ہے اور ختم کرنے والا نبیوں کا۔‘‘ (ازالہ اوہام ج۲ ص۶۱۴، خزائن ج۳ ص۴۳۱)
ازالہ اوہام ستمبر ۱۸۹۱ء کی تصنیف ہے اور مرزاقادیانی کا دعویٰ رسالت کم ازکم بیس برس پہلے کا تھا۔ (تفصیل آگے آئے گی) ’’اور امور دینیہ میں اس خطا کی گنجائش نہیں ہوتی۔ کیونکہ ان (انبیائ) کی تبلیغ میں منجانب اﷲ بڑا اہتمام ہوتا ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ج۲ ص۶۹۰، خزائن ج۳ ص۴۷۲)
نیز باربار فرماتے ہیں کہ: ’’وحی الٰہی مجھ پر بارش کی طرح برستی ہے اور خداتعالیٰ کے پاک مکالمہ سے قریباً ہر روز میں مشرف ہوتا ہوں۔‘‘ (چشمہ مسیحی ص۱۹، خزائن ج۲۰ ص۳۵۱)
’’میں اپنے خدائے پاک کے یقینی اور قطعی مکالمہ سے مشرف ہوں اور قریباً ہر روز مشرف ہوتا ہوں۔‘‘ (چشمہ مسیحی ص۲۳، خزائن ج۲۰ ص۳۵۳)
عجیب بات ہے کہ مرزاقادیانی بیس نہیں بلکہ تیس سال تک مسلسل لکھتے رہے کہ میں نبی نہیں۔ حضورﷺ پر سلسلۂ نبوت ختم ہوچکا ہے۔ اب کوئی نیا یا پرانا رسول نہیں آئے گا۔لیکن وحی نے انہیں کبھی بھی نہ ٹوکا۔ حالانکہ پہلے انبیاء کا یہ عالم تھا کہ غلطی ہوئی اور فوراً آسمان سے وعید وتنبیہ آگئی۔ جب حضورﷺ نے نابینا شخص سے ذرا بے اعتنائی برتی تو جھٹ ’’سورۂ عبس‘‘ نازل ہوئی۔ لیکن مرزاقادیانی پورے تیس برس تک ختم نبوت کے قائل رہے۔ مدعی نبوت کو کافر کہتے رہے اور جو جبریل دن میں کئی بار آپ کے ہاں آتا تھا اس نے ایک مرتبہ بھی آپ سے نہ کہا کہ