یہ نہیں فرمایا کہ یہ قتل ہو جائیںگے۔ بلکہ آیہ ذیل سے صاف صاف معلوم ہوتا ہے کہ جھوٹا نبی اپنی موت تک مہلت پاتا ہے اور اس کی سزا کا سلسلہ بعد از موت شروع ہوتا ہے۔ ’’ومن اظلم ممن افتری علی اﷲ کذبا اوقال اوحی الیٰ ولم یوح الیہ شیٔ ومن قال سانزل مثل ما انزل اﷲ ولوتری اذ الظالمون فی غمرات الموت والملئکۃ باسطوا ایدیہم اخرجوا انفسکم الیوم تجزون عذاب الھون بما کنتم تقولون علیٰ اﷲ غیر الحق وکنتم عن اٰیاتہ تستکبرون (الانعام:۹۳)‘‘ {اس سے بڑا ظالم کون ہے۔ جس نے اﷲ کی طرف جھوٹ منسوب کیا اور کہا کہ میری طرف وحی آتی ہے۔ حالانکہ نہیں آتی اور جس نے کہا کہ میں بھی اﷲ کی طرح وحی نازل کر سکتا ہوں۔ کاش! ان ظالموں کی حالت تم اس وقت دیکھ سکو جب موت کی شدتوں میں فرشتے ان سے کہہ رہے ہوں کہ لاؤ اپنی ارواح۔ آج سے تمہیں رسوا کن عذاب دیا جائے گا۔ اس لئے کہ تم اﷲ کی طرف غلط باتیں منسوب کرتے تھے اور اس کے احکام کے مقابلے میں اکڑتے تھے۔}
دلیل مماثلت
مرزاقادیانی نے آیہ ذیل کو نہایت شدومد سے تقریباً اپنی تمام تصانیف میں پیش فرمایا ہے۔ آیت یہ ہے۔ ’’انا ارسلنا الیکم رسولاً شاہداً علیکم کما ارسلنا الیٰ فرعون رسولاً (المزمل:۱۵)‘‘ {اے اہل عرب! ہم نے تمہاری طرف سچائی کو واضح کرنے والا (شاہد) رسول بھیجا ہے۔ جس طرح کہ فرعون کی طرف بھی ایک رسول بھیجا تھا۔}
اور استدلال یوں قائم کیا ہے۔ ’’کما (جس طرح) کے لفظ سے یہ اشارہ ہے کہ ہمارے نبیﷺ مثیل موسیٰ ہیں… اور ظاہر ہے کہ مماثلت سے مراد مماثلت تامہ ہے نہ کہ مماثلت ناقصہ… اور مماثلت تامہ کی عظیم الشان جزوں میں سے ایک یہ بھی جز ہے کہ اﷲ جل شانہ نے حضرت موسیٰ کو اپنی رسالت سے مشرف کر کے پھر بطور اکرام وانعام خلافت ظاہری وباطنی کا ایک لمبا سلسلہ ان کی شریعت میں رکھ دیا۔ جو قریباً چودہ سو برس ممتد ہوکر آخر حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ان کا خاتمہ ہوا… اور جس طرح حضرت مسیح علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام سے قریباً چودہ سو برس بعد آئے تھے۔ اس مسیح موعود نے بھی چودہویں صدی کے سر پر ظہور کیا اور محمدی سلسلہ موسوی سلسلہ سے انطباق کلی پاگیا اور اگر یہ کہا جائے کہ موسوی سلسلہ میں تو حمایت دین کے لئے نبی آتے رہے اور حضرت مسیح بھی نبی تھے تو اس کا جواب یہ ہے کہ مرسل ہونے میں نبی اور محدث ایک ہی منصب رکھتے ہیں اور جیسا کہ خداتعالیٰ نے نبیوں کا نام مرسل رکھا ہے۔ ایسا ہی