کہ جب کوئی نبی آجائے تو پہلے نبی کا علم بھی اس کے ذریعے سے ملتا ہے۔ یوں اپنے طور پر نہیں مل سکتا اور بعد میں آنے والا نبی پہلے نبی کے لئے بمنزلہ سوراخ کے ہوتا ہے۔ پہلے نبی کے آگے دیوار کھینچ دی جاتی ہے اور کچھ نظر نہیں آتا۔ سوائے آنے والے نبی کے ذریعے دیکھنے کے، یہی وجہ ہے کہ اب کوئی قرآن نہیں۔ سوال اس قرآن کے جو حضرت مسیح موعود نے پیش کیا اور کوئی حدیث نہیں سوائے اس حدیث کے جو حضرت مسیح موعود کی روشنی میں پیش آئے اور کوئی نبی نہیں سوائے اس کے جو حضرت مسیح موعود کی روشنی میں دکھائی دے۔ اسی طرح رسول کریمﷺ کا وجود اس ذریعہ سے نظر آئے گا کہ حضرت مسیح موعود کی روشنی میں دیکھا جائے۔ اگر کوئی چاہے کہ آپ سے علیحدہ ہوکر کچھ دیکھ سکے تو اسے کچھ نظر نہیں آئے گا۔ ایسی صورت میں اگر کوئی قرآن کو بھی دیکھے گا تو وہ اس کے لئے ’’یہدی من یشائ‘‘ والا قرآن نہیں۔ ’’یضل من یشائ‘‘ والا قرآن ہوگا۔‘‘
(خطبہ جمعہ میاں محمود احمد قادیانی مندرجہ الفضل قادیان نمبر۴ ج۱۲ ص۸، بابت ۱۵؍جولائی ۱۹۲۴ئ)
صاحب شریعت
احمدی حضرات عام طور پر کہا کرتے ہیں کہ مرزاقادیانی نے نبی ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ رسول ہونے کا نہیں اور نبی اور رسول میں فرق یہ ہے کہ رسول صاحب کتاب اور صاحب شریعت ہوتا ہے اور نبی نہ کوئی کتاب لاتا ہے نہ شریعت۔ ہم ساتویں باب میں جہاں ان حضرات کے اس قسم کے دعاوی کا تجزیہ کریںگے۔ نبی اور رسول کی اس تفریق کا غلط ہونا بھی ثابت کریںگے۔ اس مقام پر صرف یہ دیکھئے کہ مرزاقادیانی کا دعویٰ کیا تھا۔ آپ نے کہا: ’’مجھے یہ شرف (یعنی مخاطبہ ومکالمہ خداوندی کا شرف) محض آنحضرتﷺ کی پیروی سے حاصل ہوا۔ کیونکہ اب بجز محمدی نبوت کے سب نبوتیں بند ہیں۔ شریعت والا نبی کوئی نہیں آسکتا اور بغیر شریعت کے نبی ہوسکتا ہے۔ مگر وہی جو پہلے امتی ہو۔ اس بناء پر میں امتی بھی ہوں اور نبی بھی۔‘‘
(تجلیات الٰہیہ ص۱۹،۲۰، خزائن ج۲۰ ص۴۱۱،۴۱۲)
دوسری جگہ لکھتے ہیں: ’’پس چونکہ میں اس کا رسول یعنی فرستادہ ہوں۔ مگر بغیر کسی نئی شریعت اور نئے دعویٰ اور نئے نام کے بلکہ اس نبی کریمﷺ خاتم الانبیاء کا نام پاکر اور اس میں ہوکر اور اس کا نظیر مظہر بن کر آیا ہوں۔‘‘ (نزول المسیح ص۲، خزائن ج۱۸ ص۳۸۰،۳۸۱)
میاں محمود احمد قادیانی اس کا اعتراف ان الفاظ میں کرتے ہیں: ’’آپ کے مجازی نبی ہونے کے صرف یہ معنی ہیں کہ آپ کوئی نئی شریعت نہیں لائے اور نہ براہ راست نبی بنے ہیں۔‘‘
(حقیقت النبوۃ ص۱۷۲،۱۷۴ ملخص)