کیاگیا۔ یہ اس کے لغوی معنی ہیں۔ لیکن قرآنی اصطلاح میں کتاب اس حکم یا احکام کے مجموعہ کو کہتے ہیں۔ جو خدا کی طرف سے بذریعہ وحی ملیں۔ اس مفہوم کے لئے ضروری نہیں کہ کتاب دوچار سو صفحات پر مشتمل تصنیف ہو۔ خدا کے کسی ایک حکم کو بھی کتاب کہا جائے گا۔ اس اعتبار سے جس منتخب برگزیدہ فرد (یعنی نبی) کو وحی ملتی تھی۔ اسے خدا کی طرف سے کتاب ملتی تھی۔ لہٰذا ہر صاحب وحی صاحب کتاب ہوتا تھا۔ یہ سمجھنا یا کہنا قرآن سے بیگانگی کی دلیل ہوگی کہ فلاں نبی کو وحی تو ملی تھی۔ لیکن کتاب نہیں ملی تھی۔ (اس نکتہ کی وضاحت ذرا آگے چل کر آتی ہے) جیسا کہ پہلے بھی لکھا جاچکا ہے۔ سلسلۂ رشد وہدایت کی کیفیت یہ تھی کہ ایک نبی آتا اور لوگوں تک خدا کی وحی پہنچاتا۔ اسے اس نبی یا رسول کی کتاب کہا جاتا۔ اس کے بعد اس کے سرکش متبعین (مذہبی پیشوا) اس کی کتاب (یعنی اس کی وحی) میں تغیر وتبدل کر دیتے یا وہ لکھی ہوئی وحی کسی ارضی یا سماوی حادثہ کی وجہ سے ضائع ہو جاتی۔ اس کے بعد دوسرا نبی آتا اور وہ اس وحی کو جو پہلے نبی کو ملی تھی۔ اس کی خالص اور منزہ شکل میں پیش کر دیتا۔ اس فرق کے ساتھ کہ خدا کو جن سابقہ احکام وہدایت میں کوئی تغیر وتبدل مطلوب ہوتا۔ وہ اس جدید وحی یا کتاب کو اس کے مطابق کر دیتا۔ یہ سب کچھ خدا کی طرف سے ہوتا چلا آیا۔ تآنکہ جب اس نے اپنی مشیت کے مطابق سلسلۂ وحی کو ختم کر دینا چاہا تو حضور نبی اکرمﷺ کی طرف نازل کردہ وحی میں ان تمام سابقہ احکام یعنی کتب کی تجدید کر دی۔ جنہیں علیٰ حالہ رکھنا مقصود تھا اور اس میں ان احکام واصول کا بھی اضافہ کر دیا جنہیں نوع انسان کی راہنمائی کے لئے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے غیر متبدل رکھا جانا مقصود تھا۔ اس ضابطۂ اصول واقدار واحکام وقوانین کا نام قرآن مجید ہے۔ یعنی خدا کی آخری کتاب یا آخری وحی کا مجموعہ۔ لہٰذا اب اگر کوئی شخص یہ کہے کہ خدا نے میری طرف فلاں حکم بھیجا ہے تو وہ صاحب کتاب ہونے کا مدعی ہے اور قرآن کی رو سے اپنے اس دعویٰ میں جھوٹا ہے۔
نبی اور رسول
اس کے بعد آئیے نبی اور رسول کے الفاظ کی طرف، عربی زبان میں ایک مادہ ہے۔ نباء (ن،ب، أ) اس کے بنیادی معنی ہیں خبر دینا۔ نبی کا لفظ اس مادہ سے بھی آسکتا ہے۔ اس صورت میں اس کے معنی ہوںگے۔ خبریں دینے والا۔ یہودیوں کے ہاں نبی ہیکل کے ایک خاص منصب دار کا لقب تھا جو پیش گوئیاں کیا کرتا تھا۔ اس اعتبار سے انگریزی زبان میں نبی کو (Prophet) کہتے ہیں۔ یعنی پیش گوئیاں (Prophecies) کرنے والا قرآن کریم میں یہ مادہ ان معنوں میں بھی آیا ہے۔