جب حکومت کابل نے دو احمدیوں ملا عبدالحلیم چہار آسیائی اور ملا انور علی کو موت کی سزا دی تو وہاں کی وزارت خارجہ نے اعلان ذیل جاری کیا۔ ’’مملکت افغانیہ کے مصالح کے خلاف غیر ملکی لوگوں کے سازشی خطوط ان کے قبضے سے پائے گئے۔ جن سے پایا جاتا ہے کہ یہ افغانستان کے دشمنوں کے ہاتھ بک چکے تھے۔‘‘ (اخبار امان وفغان کابل ماخوذ از الفضل مورخہ ۳؍مارچ ۱۹۲۵ئ)
۱۸،۱۹۱۴ء کی جنگ عظیم میں ترکوں کو متواتر شکستیں ہوئیں۔ اس پر جو کچھ الفضل نے لکھا اور میاں محمود احمد قادیانی نے کہا اس کی ایک جھلک ملاحظہ ہو۔
’’حضرت مسیح موعود فرماتے ہیں کہ گورنمنٹ برطانیہ میری تلوار ہے۔ پھر ہم احمدیوں کو اس فتح (فتح بغداد) پر کیوں خوشی نہ ہو۔ عراق عرب ہو یا شام، ہم ہر جگہ اپنی تلوار کی چمک دیکھنا چاہتے ہیں۔ دراصل اس کے محرک خداتعالیٰ کے دو فرشتے تھے۔ جن کو گورنمنٹ کی مدد کے لئے خدا نے اتارا تھا۔‘‘ (الفضل مورخہ ۷؍ستمبر ۱۹۱۸ئ)
دیکھا آپ نے کہ اﷲتعالیٰ ’’دجال اکبر‘‘ کی امداد کے لئے فرشتے بھی اتارتا رہا؟ ’’تازہ خبروں سے معلوم ہوتا ہے کہ روسی برابر ترکی علاقے میں گھستے چلے جاتے ہیں۔ اﷲتعالیٰ ظالم نہیں اس کا فیصلہ درست اور راست ہے اور ہم اس کے فیصلہ پر رضا مند ہیں۔‘‘
(الفضل ۱۷؍نومبر ۱۹۱۴ئ)
’’۲۷؍نومبر ۱۹۱۸ء کو ترکوں کی مکمل شکست پر قادیان میں زبردست چراغاں کیاگیا۔ جشن ہوئے اور یہ پرلطف اور مسرت انگیز نظارہ بہت مؤثر اور خوشنما تھا اور اس سے احمدیہ پبلک کی اس عقیدت پہ خوب روشنی پڑتی ہے۔ جو اسے گورنمنٹ برطانیہ سے ہے۔‘‘
(الفضل مورخہ ۳؍دسمبر ۱۹۱۸ئ)
لیکن جب مصطفی کمالؒ کی شمشیر خار اشگاف نے انگریزوں کو بیک بینی ودوگوش ترکی سے نکال باہر کیا اور تمام دنیائے اسلام نے زبردست جشن منائے اور اس موقعہ پر کسی احمدی بھائی نے خلیفۃ المسیح سے دریافت کیا کہ: ’’ترکوں کو فتح کی خوشی میں روشنی وغیرہ کے لئے چندہ دینے کا کیا حکم ہے۔ تو آپ نے فرمایا۔ روشنی وغیرہ کی کوئی ضرورت نہیں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۷؍دسمبر ۱۹۲۲ئ)
جب خلیفۃ المسیح نے مولوی محمد امین کو روس میں مبلغ بناکر بھیجا تو وہ وہاں گرفتار ہوگیا۔ کیوں؟ خود مبلغ کی زبانی سنئے: ’’چونکہ سلسلۂ احمدیہ اور برٹش گورنمنٹ کے باہمی مفاد ایک دوسرے سے وابستہ ہیںَ اس لئے جہاں میں اپنے سلسلے کی تبلیغ کرتا تھا۔ وہاں لازماً مجھے انگریزی گورنمنٹ کی خدمت گذاری کرنی پڑتی تھی۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲۸؍دسمبر ۱۹۲۳ئ)