کی طرف کھینچنا چاہتا ہے اور جو سچائی، راست بازی اور انصاف میں ترقی کرتے جاتے ہیں سو ہم دعاء کرتے ہیں کہ خداتعالیٰ اس گورنمنٹ کو ہر ایک شر سے محفوظ رکھے اور اس کے دشمن کو ذلت کے ساتھ پسپا کرے۔ میں سچ کہتا ہوں کہ محسن کی بدخواہی کرنا ایک حرامی اور بدکار آدمی کا کام ہے۔ اسلام کے دو حصے ہیں۔ ایک یہ کہ خداتعالیٰ کی اطاعت کریں۔ دوسرے اس سلطنت کی جس نے امن قائم کیا ہو جس نے ظالموں کے ہاتھ سے اپنے سایہ میں ہمیں پناہ دی ہو۔ سو وہ سلطنت حکومت برطانیہ ہے۔ سو اگر ہم گورنمنٹ برطانیہ سے سرکشی کریں تو گویا اسلام، خدا اور رسول سے سرکشی کرتے ہیں۔ (یہ عجیب دجال ہے جس کی اطاعت خدا اور رسول کی اطاعت ہے۔ برق) جب ہم ایسے بادشاہ کی صدق دل سے اطاعت کرتے ہیں تو گویا اس وقت عبادت کر رہے ہیں۔‘‘
(شہادۃ القرآن ص۲تا۴، خزائن ج۶ ص۳۷۸تا۳۸۱)
’’گورنمنٹ انگلشیہ (یعنی دجال) خدا کی نعمتوں سے ایک نعمت ہے یہ ایک عظیم الشان رحمت ہے۔ یہ سلطنت مسلمانوں کے لئے آسمانی برکت کا حکم رکھتی ہے۔‘‘
(شہادۃ القرآن ص۱۱، خزائن ج۶ ص۳۸۸)
’’ہمارا جان ومال گورنمنٹ انگریزی کی خیرخواہی میں فدا ہے اور ہوگا اور ہم غائبانہ اس کے اقبال کے لئے دعاگو ہیں۔‘‘ (آریہ دھرم ص۳، خزائن ج۱۰ ص۸۱، نوٹس بنام آریہ صاحبان وپادری)
آپ پڑھ چکے ہیں کہ دجال کے علماء وحکماء نے وہ فتنے ظاہر کئے جن کی نظیر حضرت آدم سے لے کرتاایندم نہیں پائی جاتی اور اب یہ بھی ملاحظہ ہو۔ ’’یہ گورنمنٹ کس قدر دانا اور دور اندیش اور اپنے تمام کاموں میں بااحتیاط ہے اور کیسی کیسی عمدہ تدابیر رفاہ عام کے لئے اس کے ہاتھ سے نکلتی ہیں اور کیسے کیسے حکماء اور فلاسفر یورپ میں اس کے زیر سایہ رہتے ہیں۔‘‘ (آریہ دھرم ص د حاشیہ، خزائن ج۱۰ ص۷۱)
احادیث میں مذکور ہے کہ آنے والے مہدی کے پاس تلوار ہوگی۔ اس تلوار کی تشریح مرزاقادیانی یوں فرماتے ہیں۔ ’’مطلب یہ ہے کہ اگر (لوگوں کو) گورنمنٹ برطانیہ کی تلوار سے حوف نہ ہوتا تو (وہ لوگ) اس (مسیح موعود) کو قتل کر ڈالتے۔‘‘
(نشان آسمانی ص۱۸،۱۹، خزائن ج۴ ص۳۷۹)
یعنی بجائے س کے کہ مسیح موعود دجال کو قتل فرماتے الٹا اس کی تلوار کو اپنا محافظ سمجھ رہے ہیں اور فرمارہے ہیں کہ اگر دجال کی تلوار نہ ہوتی تو مولوی لوگ آپ کو قتل کر ڈالتے۔ اس کی مزید تشریح اس وحی میں ملاحظہ ہو۔ ’’(اے مسیح موعود) آپ کے ساتھ انگریزوں کا نرمی کے ساتھ ہاتھ