گزٹ دیکھئے۔ وہاں آپ کو مجسٹریٹوں کی طرح پادریوں کی تبدیلیاں اور تقرریاں بھی ملیں گی۔ شاہ انگلستان جب تاج پوشی کے وقت حلف اٹھاتا ہے تو وہ یوں شروع کرتا ہے۔ ’’میں شاہ انگلستان شہنشاہ ہند، آسٹریلیا وغیرہ محافظ دین مسیحی قسم کھاتا ہوں۔‘‘
انگریز گورنروں نے ہر زمانے میں نہ صرف تبلیغ عیسائیت کے لئے آسانیاں فراہم کیں۔ بلکہ دعوائے غیرجانبداری کے باوجود عیسائیت کی ہر طرح سے سرپرستی کی۔ مسیحیت قبول کرنے والوں کو مختلف اعزازات سے نوازا۔ انہیں نوکریاں، زمینیں اور کرسیاں عطاء کیں اور باقیوں کو استحقاق کے باوجود بارہا نظر انداز کر دیا۔
اس حقیقت سے ہر شخص آگاہ ہے کہ جس تبلیغ کے پیچھے شاہی جلال نہ ہو وہ تبلیغ بہت کم کامیاب ہوتی ہے۔ آدھا کام مشنری کرتے ہیں اور آدھا حکومت۔ یہی وجہ ہے کہ مرزاقادیانی نے دجال کے دعوائے نبوت میں پادریوں کو اور دعوائے خدائی میں ان کے فرمانرواؤں کو شامل کر کے دجال کو مکمل کر دیا ہے۔ دجال مکمل ہو ہی نہیں سکتا۔ جب تک کارپرداز ان سلطنت کو دجال کا اہم جزو نہ سمجھا جائے اور خصوصاً ایسے کارپرداز جن کا مقصد توسیع سلطنت کے ساتھ ساتھ توسیع عیسائیت بھی تھا۔
اس سلسلے میں خود مرزاقادیانی ایک واقعہ لکھتے ہیں۔ ’’ہمارے ملک کے نواب لیفٹیننٹ گورنر پنجاب سرچارلس اسچین صاحب بہادر بٹالہ ضلع گورداسپور میں تشریف لائے تو انہوں نے گرجا کی بنیاد رکھتے وقت… عیسائی مذہب سے اپنی ہمدردی ظاہر کر کے فرمایا۔ مجھ کو امید تھی کہ چند روز میں یہ ملک دینداری اور راست بازی میں بخوبی ترقی پائے گا۔ لیکن تجربہ اور مشاہدہ سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بہت ہی کم ترقی ہوئی۔ یعنی ابھی لوگ بکثرت عیسائی نہیں ہوئے اور پاک گروہ کر سچنوں کا ہنوز قلیل المقدار ہے… ایک مہینہ سے کم گذرا ہوگا کہ ایک معزز رئیس میرے (گورنر) پاس آیا اور مجھ سے ایک گھنٹہ تک دینی گفتگو کی… میں نے اس کو اس لہو کی بابت سمجھایا جو سارے گناہوں سے پاک وصاف کرتا ہے اور اس راست بازی کی بابت سمجھایا… جو مفت ملتی ہے… بمبئی کے سابق گورنر سررچرڈ ٹمپل نے مسلمانوں کی نسبت ایک مضمون لکھا ہے جو ولایت کے ایک اخبار ایوننگ سٹینڈرڈ میں چھپ کر اردو اخباروں میں بھی شائع ہوگیا ہے۔ صاحب موصوف لکھتے ہیں۔ ’’افسوس ہے کہ مسلمان لوگ عیسائی نہیں ہوتے اور وجہ یہ کہ ان کا مذہب ان ناممکن باتوں سے لبریز نہیں۔ آج میں ہندو مذہب ڈوبا ہوا ہے۔‘‘
(اشتہار مندرجہ براہین احمدیہ ص ز،ح، خزائن ج۱ ص۳۲۱،۳۲۲ بنام مسلمانوں کی نازک حالت)