ارضی علوم میں کہاں تک ترقی کرے گی۔‘‘ (شہادت القرآن ص۲۱، خزائن ج۶ ص۳۱۷)
’’گروہ دجال شرالناس ہے۔‘‘ (تحفۂ گولڑویہ ص۳۵، خزائن ج۱۷ ص۱۲۱)
’’فتنۂ نصاریٰ ایک سیل عظیم ہوگا۔ اس سے بڑھ کر کوئی فتنہ نہیں۔‘‘
(تحفۂ گولڑویہ ص۱۲۶، خزائن ج۱۷ ص۲۱۲)
’’یہ حدیث (دجال والی) ایک ایسی قوم کی طرف اشارہ کرتی ہے جو اپنے، افعال سے دکھلادیں کہ انہوں نے نبوت کا دعویٰ بھی کیا ہے اور خدائی کا بھی نبوت کا دعویٰ اس طرح پر کہ یہ لوگ خداتعالیٰ کی کتابوں میں اپنی تحریف کریں گے۔ اب خدائی دعویٰ کی بھی تشریح سنئے اور وہ یوں ہے کہ رسول اﷲﷺ فرماتے ہیں کہ وہ لوگ ایجاد اور صفت اور خدائی کے کاموں کی کند معلوم کرنے میں اس قدر حریص ہوںگے کہ گویا خدائی کا دعویٰ کر رہے ہوں۔‘‘
(تحفہ گولڑویہ ص۱۴۷، خزائن ج۱۷ ص۲۳۳)
’’ہم یقین رکھتے ہیں کہ اس عیسائی قوم میں سخت بدذات اور شریر پیدا ہوتے ہیں اور بھیڑوں کے لباس میں اپنے تئیں ظاہر کرتے ہیں اور اصل میں شریر بھیڑیے ہوتے ہیں اور ایسی بدذاتی سے بھرے ہوئے جھوٹ بولتے ہیں اور افتراء کرتے ہیں جن کی کچھ اصلیب نہیں ہوتی۔‘‘
(انجام آتھم ص۹،۱۰، خزائن ج۱۱ ص۹،۱۰)
’’دجال بہت گذرے ہیں اور شاید آگے بھی ہوں۔ مگر وہ دجال اکبر جن کا دجل خدا کے نزدیک ایسا مکروہ ہے کہ قریب ہے جو اس سے آسمان ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں۔ یہی گروہ مشت خاک (مسیح) کو خدا بنانے والا ہے۔‘‘ (انجام آتھم ص۴۶، خزائن ج۱۱ ص۴۶)
’’اور اس آیت میں کہ ’’ہم من کل حدب ینسلون‘‘ ان کے غلبہ کی طرف اشارہ ہے کہ تمام زمین پر ان کا غلبہ ہو جائے گا۔ بائبل سے یقینی طور پر یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ یاجوج ماجوج کا فتنہ بھی دراصل عیسائیت کا فتنہ ہے۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۶۳،۶۴، خزائن ج۲۲ ص۴۹۸)
ان اقتباسات سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ دجال سے مراد عیسائی ہیں۔ گو بعض مقامات پر مرزاقادیانی نے صرف پادریوں کو محض اس بناء پر دجال قرار دیا ہے کہ وہ اسلام پہ اعتراض کرتے ہیں۔ لیکن اگر ان کی تمام تحریروں کو سامنے رکھا جائے تو اس میں قطعاً کوئی شبہ نہیں رہتا کہ آپ تمام عیسائیوں کو دجال سمجھتے ہیں۔
آپ گذشتہ صفحات میں پڑھ چکے ہیں کہ انگریز ہندوستانیوں کو عیسائی بنانے میں کس قدر کوشاں تھے۔ پادریوں کو تنخواہ سرکاری خزانے سے ملتی تھی۔ ظہور پاکستان سے پہلے کے سرکاری