’’سوبہت ہی خوب ہوا کہ عیسائیوں کا خدا فوت ہوگیا اور یہ حملہ ایک برچھی کے حملے سے کم نہیں جو اس عاجز نے خدا کی طرف سے مسیح بن مریم کے رنگ میں ہوکر ان دجال سیرت لوگوں پہ کیا ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۴۸۷ حصہ دوم، خزائن ج۳ ص۳۶۱، ۳۶۲)
’’مسیح بن مریم نے خدائی کا دعویٰ ہرگز نہیں کیا۔ یہ لوگ (عیسائی) خود اس کی طرف سے وکیل بن کر خدائی کا دعویٰ کر رہے ہیں اور اس دعویٰ کو سرسبز کرنے کے لئے کیا کچھ انہوں نے تحریفیں نہیں کیں اور کیا کچھ تلبیس کے کام استعمال میں نہیں لائے اور مکہ ومدینہ چھوڑ کر اور کون سی جگہ ہے۔ جہاں یہ لوگ نہیں پہنچے۔ (حدیث میں وارد ہے کہ دجال مکہ ومدینہ میں داخل نہیں ہوگا۔ برق) کیا کوئی دھوکہ دینے کا کام یا گمراہ کرنے کا منصوبہ یا بہکانے کا کوئی طریقہ ایسا بھی ہے جو ان سے ظہور میں نہیں آیا۔ (بالکل درست۔ برق) کیا یہ سچ نہیں کہ یہ لوگ اپنے دجالانہ منصوبوں کی وجہ سے ایک عالم پر دائرہ کی طرح محیط ہوگئے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۴۸۹ حصہ دوم، خزائن ج۳ ص۳۶۳)
’’اور جس قدر اسلام کو ان لوگوں (عیسائیوں) کے ہاتھ سے ضرر پہنچا ہے اور جس قدر انہوں نے انصاف اور سچائی کا خون کیا ہے ان تمام خرابیوں کا اندازہ کون کرسکتا ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام حصہ دوم ص۴۹۱، خزائن ج۳ ص۳۶۴)
’’اﷲ اکبر اگر اب بھی ہماری قوم کی نظرمیں یہ لوگ اوّل درجہ کے دجال نہیں اور ان کے الزام کے لئے ایک سچے مسیح کی ضرورت نہیں تو اس قوم کا کیا حال ہوگا۔‘‘
(ازالہ اوہام حصہ دوم ص۴۹۳، خزائن ج۳ ص۳۶۵)
’’دجال میں دینی عقل نہیں ہوگی اور… دنیا کی عقل اس میں تیز ہوگی اور ایسی حکمتیں (ریل، موٹر، طیارہ، ریڈیو وغیرہ) ایجاد کرے گا اور ایسے عجیب کام دکھائے گا کہ گویا خدائی کا دعویٰ کر رہا ہے۔‘‘ (ازالہ ص۵۰۱، خزائن ج۳ ص۳۶۹)
’’دجال اس گروہ کو کہتے ہیں جو کذاب ہو اور زمین کو نجس کرے اور حق کے ساتھ باطل کو ملادے۔ سو یہ صفت حضرت مسیح کے وقت میں یہودیوں میں کمال درجے پر تھی۔ پھر نصاریٰ نے ان سے لے لی۔ سو مسیح ایسی دجالی صفت کے معدوم کرنے کے لئے آسمانی حربہ لے کر اترا ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام حصہ دوم ص۶۴۷، خزائن ج۳ ص۴۴۹)
’’مدت ہوئی کہ گروہ دجال ظاہر ہوگیا… اور اس کا گدھا (ریل) جو درحقیقت اس کا بنایا ہوا ہے… مشرق ومغرب کا سیر کر رہا ہے… احادیث صحیحہ کا اشارہ اسی بات کی طرف ہے کہ