’’۱۷۶۳ء کے دوامی بندوبست میں مسلمانوں سے زمینیں چھین کر ان ہندوؤں کو دے دی گئیں جو مسلمانوں کی طرف سے مالیہ وصول کرنے پہ متعین تھے اور اس طرح لاکھوں گھرانوں کو حصول رزق کے تمام ذرائع سے محروم کر دیا۔‘‘ (ص۲۳۳) ’’انگریزی حکومت سے پہلے فوج، مالداری اور دیوانی ملازمتوں پہ مسلمانوں کا قبضہ تھا۔ جن سے انہیں ایک ایک کر کے نکال دیا گیا۔ جتنے ہندوستانی سول سروس میں داخل ہوتے یا ہائی کورٹ کے جج بنتے ہیں۔ ان میں ایک بھی مسلمان نہیں۔‘‘ (ص۲۳۷)
’’اب جیل خانے کی ایک دوغیر اہم آسامیوں کے بغیر ہندوستان کے یہ سابق فاتح اور کسی ملازمت کی امید نہیں رکھ سکتے۔ ۱۸۷۱ء میں بنگال کی سرکاری ملازمتوں میں مسلمانوں کا تناسب کیا تھ جدول ذیل ملاحظہ ہو۔
نمبرشمار
آسامی
مسلم
غیرمسلم
۱
اکاؤنٹس سول سروس
…
۲۶۰
۲
دیوانی آفسر
…
۴۷
۳
ای اے سی
…
۳۳
۴
ڈپٹی کلکٹر وڈپٹی مجسٹریٹ
۳۰
۱۶۶
۵
سب جج
۸
۳۹
۶
منصف
۲۷
۱۸۹
۷
پولیس آفسر
…
۱۰۹
۸
انجینئر
…
۱۷۳
۹
پی۔ ڈبلیو۔ ڈی اکاؤنٹس
…
۷۶
۱۰
ڈاکٹر
۴
۱۵۴
۱۱
محکمۂ تعلیم، سروے اور کسٹم آفیسرز
…
۴۱۴
میزان
۶۹
۱۶۶۰
(ص۲۴۲)
’’۱۸۵۱ء سے پہلے پیشہ وکالت پر مسلمان قابض تھے۔ رفتہ رفتہ انگریز نے یہ حالت کر