۱۳؍مئی ۱۷۹۹ء کو کرنانک کے نواب کو اسی کے جرائم سے آگاہ کیا اور پھر اس کی ریاست پہ قبضہ کر لیا۔ پانچ ماہ پیشتر اسی بناء پر وہ سورت کے نواب کو معزول اور اس کی ریاست پہ قبضہ کر چکے تھے۔
۱۶… ۱۷؍اگست ۱۸۰۳ء کو قلعۂ احمد نگر اور ۲۹؍اگست کو علی گڑھ پہ قبضہ کر لیا۔
۱۷… ۲۲؍ستمبر ۱۸۰۴ء کو کمپنی کی افواج دہلی میں داخل ہوگئیں۔
۱۸… یکم؍اگست ۱۸۲۳ء کو برما کے خلاف اعلان جنگ اور ۱۵؍مارچ ۱۸۲۴ء کو رنگون پہ قبضہ کر لیا۔ ہندوستانی سپاہی مذہباً بحری سفر کے قائل نہ تھے۔ جب برما کی جنگ میں ایک ہندوستانی کمپنی کو برما جانے کا حکم ملا اور اس کمپنی نے مذہبی رکاوٹ کا ذکر کیا تو صاحب بہادر نے ساری کمپنی کو فوراً گولی مروا دی۔
۱۹… اس تمام دوران میں سکھ انگریزوں کے ساتھ رہے اور انگریز موقع بے موقع خالصہ دربار کی شان میں قصائد مدحیہ بھی پڑھتے رہے۔ لیکن جب وہ باقی ریاستوں اور دربار دہلی کا قضیہ نپٹا چکے تو پنجاب کی طرف متوجہ ہوئے۔ چنانچہ سکھوں پر پہلا حملہ ۱۸۰۸ء میں کیا لیکن قیام امن کے لئے جھٹ صلح کرلی اور ستلج پار کی تمام سکھ ریاستوں پر قبضہ کر لیا۔ یہ چھیڑ چھاڑ جاری رہی۔ یہاں تک کہ ۱۸۵۳ء میں سارا پنجاب انگریز کے قبضے میں چلا گیا اور سرجان لارنس پنجاب کا پہلا گورنر مقرر ہوا۔
۲۰… ہندوستان سے فارغ ہونے کے بعد افغانستان کی باری آئی۔ انگریز کو خطرہ تھا کہ کہیں ان کہساروں سے پھر کوئی غزنوی، غوری یا ابدالی نہ اٹھ پڑے۔ چنانچہ انہوں نے انیسویں صدی کے آغاز میں سرمیلکم کو سفیر ایران بناکر بھیجا۔ بایں ہدایات کہ وہ ایران وکابل کو لڑانے کی انتہائی کوشش کرے۔ یہ دونوں ممالک تو آپس میں نہ لڑے۔ لیکن وہ افغانستان کے شاہی خاندان میں رقابت کی آگ بھڑکانے میں کامیاب ہوگیا۔ اس آگ کو مزید ہوادینے کے لئے ۱۸۰۹ء میں الفنسٹن کو سفیر کابل بناکر روانہ کیاگیا۔ حالات بدسے بدتر ہوتے گئے۔ یہاں تک کہ ۱۸۳۷ء میں انگریز نے افغانستان پہ حملہ کر کے اپنے ایک پٹھو یعنی معزول شجاع کو تخت پہ بٹھادیا۔ نظم ونسق پہ خود قبضہ کر لیا اور انگریزی افواج، غزنی، قندھار، جلال آباد اور کابل میں متعین کر دیں۔ اس حملے میں انگریزوں نے حسب معمول کابل کے بازار جلائے۔ نہتوں پہ بے دریغ تلوار چلائی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ شاہی حرم کی آبروریزی کی اس پر غیور افغانیوں میں انتقام کی آگ بھڑک اٹھی۔ انہوں نے موقعہ پاکر انگریزی امیر