کا وفادار اور سراج الدولہ کا غدار تھا۔ لیکن اس جنگ میں وہ بھی نہ بچ سکا۔ فوجی گورے اس کے گھر میں داخل ہوگئے۔ اس کی دیویوں کی عصمت دری کی۔ غیرت میں آکر محافظ حرم نے حرم کو آگ لگادی اور تمام بیگمات کو اپنے سمیت بھون ڈالا۔
اس جنگ میں سراج الدولہ نے انگریز کو شکست فاش دی۔ لیکن اسلامی رواداری سے کام لے کر معاف کر دیا۔ انگریز نے اس مہلت سے فائدہ اٹھایا اور جنگی تیاریوں میں مصروف ہوگئے۔ کلائیو نے ۴؍جنوری ۱۷۵۷ء کو اچانک سراج الدولہ پہ حملہ کر کے اسے راہ فرار اختیار کرنے پر مجبور کر دیا اور اس کے غدار وزیر جعفر کو مسند بنگال پہ سوا دو لاکھ پونڈ رشوت دے کر بٹھا دیا۔ تین سال بعد ایک اور امیدوار میر قاسم نے پچیس لاکھ روپیہ مسند بنگال کی قیمت پیش کی۔ جسے کمپنی نے منظور کر لیا اور جعفر کی گدی میر قاسم کو دے دی۔ اس سے تین اضلاع لے کر اپنے قبضے میں کر لئے۔ نیز بیس لاکھ روپیہ مزید طلب کیا۔ میر قاسم نے یہ رقم وصول کرنے کے لئے امراء وغرباء دونوں پہ بھاری ٹیکس عائد کئے۔ بیگمات کا زیور فروخت کیا۔ لیکن رقم پھر بھی پوری نہ ہوسکی۔ اس پر کمپنی کے تیور بدل گئے اور میر جعفر سے ۷۵لاکھ روپیہ لے کر اسے دوبارہ نواب بنادیا اور بیچارہ میر قاسم ادھر ادھر بھٹکنے کے لئے چھوڑ دیا گیا۔ جعفر جلد فوت ہوگیا اور کمپنی نے اس کے بیٹے نجم الدولہ کو پینتیس لاکھ روپیہ کے عوض مسند نشین بنادیا۔ خلاصہ یہ کہ نوبرس کی قلیل مدت میں کمپنی نے اس سیاسی جوڑ توڑ سے جو رقوم بطور رشوت وصول کیں ان کی میزان تیس کروڑ روپیہ سے متجاوز تھی۔
۳… ۱۵؍ستمبر ۱۷۶۴ء کو شجاع الدولہ شاہ اودھ پہ بلاوجہ حملہ کر کے انگریز نے بڑی خونریزی سے کام لیا۔
۴… وارن ہسٹینگز نے ۱۷۷۲ء میں الہ آباد پہ حملہ کر دیا۔ مغل افواج کو شکست ہوئی۔ ہسٹینگز چونکہ کمپنی کا ملازم تھا اور کمپنی کے مقاصد تجارتی تھے۔ اس لئے اس نے شاہ اودھ سے چھبیس لاکھ روپیہ لے کر الہ آباد اس کے ہاتھ بیچ ڈالا۔
۵… انگریز ہر ایسے طبقے اور گروہ کو تباہ وبرباد کرنے پر تلا ہوا تھا جس میں آزادی وخودمختاری کی ذرا سی خواہش بھی موجود تھی۔ اس سلسلے میں روہلیکھنڈ کے ساٹھ لاکھ بہادر اور غیور روہیلے ہسٹینگز کی آنکھوں میں کھٹک رہے تھے۔ چنانچہ اس نے اس بہادر قوم پر حملہ کر کے ان کی بستیاں جلادیں۔ بچے تک ذبح کر دئیے اور جوان عورتوں کی عصمت کو دل کھول کر لوٹا۔ اس واقعہ کے متعلق لارڈ میکالے لکھتا ہے۔ ’’ایک لاکھ رہیلہ وطن چھوڑ کر خانہ بدوش بن گیا اور بے وطنی کی حالت میں ان لوگوں نے بعض اوقات اپنی عورتوں کی عصمت بیچ کر ایک وقت کی روٹی حاصل کی۔