مردے نے کہا۔ مجھے چھوڑدو۔ میں آمین کہتا ہوں۔ اس پر میں نے اسے چھوڑ دیا اور دعا مانگی کہ میری عمر پندرہ سال اور بڑھ جائے۔ تب اس بزرگ نے آمین کہی۔‘‘
مرزاقادیانی کا یہ مکاشفہ اخبار (الحکم بابت ۱۷تا۲۴؍دسمبر ۱۹۰۳ئ، مکاشفات ص۳۴، باختلاف الفاظ، تذکرہ ص۴۹۷، طبع سوم باختلاف الفاظ) میں شائع ہوا تھا۔ پندرہ سال عمر بڑھ جانے کا نتیجہ یہ ہونا چاہئے تھا کہ وہ ۱۹۱۸ء تک زندہ رہتے۔ لیکن ان کی وفات ۱۹۰۸ء میں ہوگئی۔ (زبردستی آمین کہلوانے کا نتیجہ کچھ ایسا ہی ہونا چاہئے تھا)
عمر کے سلسلہ میں مرزاقادیانی نے اپنی کتاب مواہب الرحمن میں لکھا تھا کہ میرے مخالفین میری موت کی پیش گوئیاں کرتے ہیں۔ ’’پس خدائے مامارا بشارت ہشتاد سال عمر داد۔ بلکہ شاید ازیں زیادہ (یعنی خدا نے بشارت دی کہ میری عمر اسی سال یا اس سے بھی زیادہ ہوگی)‘‘
(مواہب الرحمن ص۲۱، خزائن ج۱۹ ص۲۳۹)
لیکن مرزاقادیانی کی وفات ۱۹۰۸ء میں ہوگئی۔ جس وقت ان کی عمر ان کے اپنے بیان کردہ سن پیدائش ۱۸۳۹ء یا ۱۸۴۰ء کے مطابق اڑسٹھ یا انہتر سال کی تھی۔
۱۱…خاکسار پیپرمنٹ
مرزاقادیانی کے مجموعہ (مکاشفات ص۳۸، تذکرہ ص۵۲۷ طبع سوم) پر لکھا ہے: ’’حالت کشفی میں جب کہ حضور (مرزاقادیانی) کی طبیعت ناساز تھی۔ ایک شیشی دکھائی گئی جس پر لکھا ہوا تھا۔ خاکسار پیپر منٹ۔‘‘
۱۲…ٹیچی ٹیچی
مرزاقادیانی اپنی کتاب (حقیقت الوحی ص۲۳۲، خزائن ج۲۲ ص۳۴۶) پر لکھتے ہیں: ’’پانچ مارچ ۱۹۰۵ء کو میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص جو فرشتہ معلوم ہوتا تھا۔ میرے سامنے آیا اور اس نے بہت سا روپیہ میرے دامن میں ڈال دیا۔ میں نے اس کا نام پوچھا اس نے کہا نام کچھ نہیں۔ میں نے کہا۔ آخر کچھ تو نام ہوگا۔ اس نے کہا میرا نام ہے ٹیچی ٹیچی۔‘‘
مرزاقادیانی کے متعلق تو کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ انہوں نے تو خود کہا تھا کہ وہ مراق یا مالیخولیا کے مریض ہیں اور مالیخولیا کے متعلق تحقیق یہ ہے کہ اس میں مریض صاحب علم ہو تو پیغمبری اور معجزات وکرامات کا دعویٰ کردیتا ہے۔ خدا کی باتیں کرتا ہے اور لوگوں کو اس کی تبلیغ کرتا ہے۔ (اکسیر اعظم ج اوّل ص۱۸۸، مصنفہ حکیم محمد اعظم خان مرحوم)لیکن حیرت ہے ان کے متبعین پر جن میں اچھے خاصے تعلیم یافتہ لوگ بھی شامل ہیں اور وہ مرزاقادیانی کے اس قسم کے الہامات اور