اور اﷲ ظالموں کو کبھی ہدایت نہیں دیتا۔‘‘ (تفسیر صغیر ص۷۴۴)
محمود صاحب اس کے نیچے حاشیے میں لکھتے ہیں: ’’اس آیت میں اس بات کو ظاہر کیاگیا ہے کہ آپ کے بروز کی بابت خاص توجہ چاہئے جو ہے تو پیش گوئی کا بالواسطہ مورد لیکن اسلام کی طرف اس کو بلایا جائے گا۔ محمد رسول اﷲﷺ تو خود دنیا کو اسلام کی طرف بلاتے تھے۔‘‘
(تفسیر صغیر ص۷۴۴)
بعض اوقات انسان کی زبان اور قلم پر غیر شعوری طور پر اس طرح سچی بات آجاتی ہے کہ اسے دیکھ کر واقعی حیرت ہوتی ہے۔ میاں محمود قادیانی نے اس آیت میں مرزاقادیانی کو اس پیش گوئی کا بالواسطہ مورد اور بروز قرار دیا ہے۔ لیکن قرآن نے اس مبینہ ’’بروز‘‘ کے متعلق کہا ہے کہ وہ ظالم خدا پر افتراء باندھے گا اور کبھی راہ راست پر نہیں آئے گا۔ حالانکہ اسے اسلام کی طرف دعوت بھی دی جائے گی۔ کیسا صحیح چسپاں کیا ہے بیٹے (مرزابشیر الدین محمود قادیانی) نے قرآن کی اس تصریح کو اپنے والد (مرزاغلام احمد قادیانی) پر۔
سورۂ صف سے اگلی سورت سورۃ جمعہ ہے۔ اس میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ھو الذی بعث … ضلل مبین‘‘ وہی خدا ہے جس نے ایک ان پڑھ قوم کی طرف اس میں سے ایک شخص کو رسول بناکر بھیجا۔ (جو کہ باوجود ان پڑھ ہونے کے) ان کو خدا کے احکام سناتا ہے اور ان کو پاک کرتا ہے اور ان کو کتاب وحکمت سکھاتا ہے۔ گو وہ اس سے پہلے بڑی بھول میں تھے۔
(تفسیر صغیر ص۷۴۵)
اس کے بعد: ’’واٰخرین منہم لما یلحقوا بہم۰ وھو العزیز الحکیم (جمعہ:۳)‘‘ اور یہ ان کی طرف بھی رسول ہے جو اس مخاطب کے بعد آنے والے ہیں اور یہ پروگرام اس خدا کا ہے جو بڑے غلبہ اور حکمت کا مالک ہے۔
آیت نمبر۲ اور آیت نمبر۳ کو ملا لیا جائے تو بات واضح ہو جاتی ہے کہ یہ رسول (یعنی محمد رسول اﷲﷺ) صرف قوم مخاطب ہی کی طرف رسول نہیں بلکہ ان اقوام کی طرف بھی رسول ہے جو ان کے بعد آنے والے ہیں۔ اس مفہوم کی تائید قرآن کریم کے دیگر مقامات سے بھی ہوتی ہے۔ جہاں کہا گیا ہے کہ نبی اکرمﷺ تمام نوع انسان کی طرف رسول تھے۔ مثلاً سورۂ سبا میں ہے۔ ’’وما ارسلنک الا کافۃ للناس بشیرا ونذیرا ولکن اکثر الناس لا یعلمون (سبا:۲۸)‘‘ اور ہم نے تجھ کو تمام نوع انسان کی طرف (جن میں سے ایک بھی تیرے حلقہ رسالت سے باہر نہ رہے ایسا) رسول بناکر بھیجا ہے جو (مؤمنوں کو) خوشخبری دیتا اور (کافروں کو)