’’اس درماندہ انسان (مسیح علیہ السلام) کی پیش گوئیاں کیا تھیں۔ صرف یہی کہ زلزلے آئیںگے۔ قحط پڑیںگے۔ لڑائیاں ہوںگی۔ پس ان دلوں پر خدا کی لعنت جنہوں نے ایسی ایسی پیش گوئیاں اس کی خدائی پہ دلیل ٹھہرائیں اور ایک مردہ کو اپنا خدا بنالیا۔ کیا ہمیشہ زلزلے نہیں آتے۔ کیا ہمیشہ قحط نہیں پڑتے۔ کیا کہیں نہ کہیں لڑائی کا سلسلہ شروع نہیں رہتا۔ پس ان نادان اسرائیلیوں نے اس معمولی باتوں کا پیش گوئی کیوں نام رکھا۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۴ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۸۸)
قارئین اس حقیقت سے یقینا آگاہ ہوںگے کہ مرزاقادیانی نے پنجاب میں طاعون اور کئی زلزلوں کی پیش گوئیاں کی تھیں۔ خیر اس قصے کو جانے دیجئے اور حضرت مسیح علیہ السلام کے اخلاق وخواص کی تفصیل سنئے۔
’’بغیر اس کے کہ یہ کہہ دیں کہ ضرور عیسیٰ نبی ہے۔ کیونکہ قرآن نے اس کو نبی قرار دیا ہے اور کوئی دلیل اس کی نبوت پر قائم نہیں ہوسکتی۔ بلکہ ابطال نبوت پہ کئی دلائل قائم ہیں۔ یہ احسان قرآن کا ان پر ہے کہ ان کو بھی نبیوں کی فہرست میں لکھ دیا۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۱۳، خزائن ج۱۹ ص۱۲۰)
’’آپ کو گالیاں دینے اور بدزبانی کی اکثر عادت تھی۔ آپ کو کسی قدر جھوٹ بولنے کی بھی عادت تھی۔‘‘ (ضمیمۂ انجام آتھم ص۵ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹)
’’جس حالت میں برسات کے دونوں میں ہزارہا کیڑے مکوڑے خود بخود پیدا ہو جاتے ہیں… عیسیٰ کی اس (معجزانہ) پیدائش سے کوئی بزرگی ان کی ثابت نہیں ہوتی۔‘‘
(چشمہ مسیحی ص۲۷، خزائن ج۲۰ ص۳۵۶)
’’مردمی اور رجولیت انسان کے صفات محمودہ میں سے ہے۔ ہجڑہ ہونا کوئی صفت نہیں… حضرت مسیح مردانہ صفات (رجولیت) کی اعلیٰ ترین صفت سے محروم ہونے کے باعث ازدواج سے سچی اور کامل حسن معاشرت کا کوئی عملی نمونہ نہ دے سکے۔‘‘ (مکتوبات احمدیہ ج۳ ص۲۸)
’’حق بات یہ ہے کہ آپ (عیسیٰ علیہ السلام) سے کوئی معجزہ ظاہر نہیں ہوا اور اس دن سے کہ آپ نے معجزہ مانگنے والوں کو گندی گالیاں دیں اور ان کو حرام کار اور حرام کی اولاد ٹھہرایا۔ اسی روز سے شریفوں نے آپ سے کنارہ کرلیا۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۶ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰)
’’آپ کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے۔ تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زناکار اور کسبی عورتیں تھیں۔ جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۷ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)