علامہ اقبال نے ختم نبوت کا تیسرا پہلو یہ بیان کیا ہے کہ قرآن میں باربار عقل اور تجربہ سے خطاب کیاگیا ہے۔ گویا قرآنی وحی انسان کی ان قوتوں کو بیدار کرنا چاہتی ہے۔ جن کے ذریعے وہ بتدریج وحی کے احتیاج سے آزاد ہوتا چلا جائے۔ یہ عجیب بات ہے کہ خدا تو انسان کو عقل سے کام لینے کے لئے کہتا ہے اور ہمارے بعض علماء سب سے زیادہ تحقیر عقل ہی کی کرتے ہیں۔ قرآن کا عقل سے اپیل کرنا اس بات کی ناقابل تردید دلیل ہے کہ عقل پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے۔ علامہ نے عقل کے ساتھ تجربہ کا ذکر کیا ہے۔ تجربہ دراصل عقلی رہنمائی کے نتیجے کا نام ہے۔ تجربہ میں عقل کی کامیابیاں اور فروگذاشتیں سب شامل ہیں۔ عقل کی غلط رہنمائی کے خوف سے عقلی ذرائع کو ترک نہیں کیا جاسکتا۔ جوں جوں انسانی تجربہ وسیع ہوتا جائے گا۔ غلطیوں کے امکانات کم ہوتے جائیںگے۔ وحی سے آزادی کی خواہش انسان کا باغیانہ رجحان نہیں ہے۔ بلکہ ارتقائی نظریہ اور فطرت کے تقاضے کے عین مطابق ہے۔ اگر الہامی ہدایت خدا نے مہیا کی ہے تو عقل بھی خداداد صفت ہے۔
علامہ کے بیان کردہ امور میں آخری بات یہ ہے کہ قران نے نیچر اور تاریخ پر بطور ذرائع علم زور دیا ہے۔ ہمارے نزدیک طبعی علوم میں مسلمانوں کی ترقی میں اسلامی تعلیم کے اس پہلو کا ایک بڑا حصہ ہے۔ قرآن فطری عوامل سے ڈرانے کی بجائے ان کی حکمت بیان کرتا ہے اور ہمیں ان کی نسبت غور اور تدبیر کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ اس طرز فکر کے نتیجے میں مسلمانوں نے سائنٹیفک تحقیقات کی ابتداء کی اور پھر ان سے دنیا کی دیگر قومیں متاثر ہوئیں اور یوں ہم نرمی کے موجود مرحلے تک پہنچے۔
ہم نے ابھی کہا ہے کہ پرویز صاحب کا نظریہ نہ صرف علامہ اقبال کے عقیدہ کی غلط توجیہہ ہے۔ بلکہ اس سے انسان اپنے فکرو عمل میں آزاد ہونے کی بجائے پہلے سے زیادہ سخت پابندیوں میں جکڑا جاتا ہے۔ بظاہر پرویز صاحب پیشوائیت کے خلاف ہیں۔ لیکن حقیقتاً ان کی تعلیم ایک جدید اور نہایت سخت گیر پیشوائیت کی بنیاد ہے۔ پرویز صاحب کے نزدیک ختم نبوت کے بعد ہماری احتیاج فقط یہ ہے کہ شاہراہ زندگی میں جہاں جہاں دوراہے آئیں۔ وہاں نشان راہ نصب ہوں۔ جن پر واضح اور بین الفاظ میں لکھا ہوا ہو کہ یہ راستہ کدھر جاتا ہے اور دوسرا راستہ کس طرف۔ اب صورت یہ ہے کہ زندگی کے ہر لمحے ہم ایک دوراہے سے دوچار ہیں۔ (Sign Posts) سے پرویز صاحب کی مراد قرآنی آیات ہیں۔ لیکن کیا ان (Sign Posts) پر کوئی واضح اشارہ موجود ہوتا ہے؟ اس پر ہم متفق ہیں کہ قرآنی آیات میں جو ہدایت درج ہے وہ