محدود ہوتا ہے) ان قواعد کو جاننا ہر آدمی کے بس میں نہیں ہوتا اور اس کے لئے ماہرین فن کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہی کو ہم مذہبی پیشوا کہتے ہیں۔
جب تک وحی کا یہ کردار قائم رہے گا۔ پیشوائیت ناگزیر رہے گی۔ پیشوائیت کے خلاف پہلی زوردار آواز ہمیں عہدنامہ جدید میں ملتی ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے اپنے زمانے کے مذہبی پیشواؤں سے خطاب کا ایک نمونہ ملاحظہ ہو۔
’’اور شاگرد پارجاتے وقت روٹی ساتھ لینا بھول گئے تھے۔ یسوع نے ان سے کہا خبردار، فریسیوں اور صدوقیوں کے خمیر سے ہوشیار رہنا۔ کیا وجہ ہے کہ تم یہ نہیں سمجھتے کہ میں نے تم سے روٹی کی بابت نہیں کہا؟ فریسیوں اور صدوقیوں کے خمیر سے خبردار رہو۔ تب ان کی سمجھ میں آیا کہ اس نے روٹی کے خمیر سے نہیں بلکہ فریسیوں اور صدوقیوں کی تعلیم سے خبردار رہنے کو کہا تھا۔‘‘
’’اے ریاکار فقہیو اور فریسیو تم پر افسوس! کہ پودینہ اور سونف اور زیرہ پر تو وہ یکی دیتے ہو۔ پر تم نے شریعت کی زیادہ بھاری باتوں یعنی انصاف اور رحم اور ایمان کو چھوڑ دیا ہے۔ اے اندھے راہ بتانے والو جو مچھر کو تو چھانتے ہو اور اونٹ کو نگل جاتے ہو۔‘‘
’’اے ریاکار فقیہو اور فریسیو تم پر افسوس کہ تم سفیدی پھری ہوئی قبروں کی مانند ہو۔ جو اوپر سے تو خوبصورت دکھائی دیتی ہیں۔ مگر اندر مردوں کی ہڈیوں اور ہر طرح کی نجاست سے بھری ہیں۔ اسی طرح تم بھی ظاہر میں تو لوگوں کو راست باز دکھائی دیتے ہو۔ مگر باطن میں ریاکاری اور بے دینی سے بھرے ہو۔‘‘
پیشوائیت کے خلاف یہ بغاوت ممکن نہ تھی۔ جب تک لوگوں کو مذہب کے ظواہر کی سختی سے آزاد نہ کیا جاتا۔ اس شریعت کی پابندیوں سے آزاد کرنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی دعوت کا ایک اہم جزو قرار پایا۔ ان کا شرع کے احکام کے خلاف سبت کے دن بیماروں کو شفا دینا۔ محصول لینے والے اور گنہگاروں کے ساتھ کھانا کھانا، شاگردوں کے روزہ نہ رکھنے اور کھانے سے پہلے ہاتھ نہ دھونے سے درگذر کرنا اور ایک بدکار عورت کے معاملے میں شرعی حد قائم کرنے کی بجائے عفو سے کام لینا۔ اس عمل کی مثالیں ہیں۔ عہدنامۂ جدید کی تعلیم کا مرکزی خیال یہی ہے کہ شریعت کے ظاہری احکام سے توجہ ہٹا کر نیکی کے مغز کو راسخ کیا جائے۔
لیکن پیشوائیت کا ادارہ اتنی آسانی سے ختم ہونے والا نہ تھا۔ عیسیٰ علیہ السلام کے رخصت ہو جانے کے تھوڑا عرصہ بعد ان کے شاگردوں نے فقیہوں اور فریسیوں کی جگہ لے لی اور پوپ کے ماتحت کلیسا کو ایک ایسے طاقتور نظام کی صورت میں قائم کردیا کہ ایک لمبے عرصہ تک اس