چونکہ احادیث میں مسیح موعود کا لفظ موجود نہیں۔ بلکہ مسیح ابن مریم کا ہے۔ اس لئے مسیح ابن مریم بننے کے لئے اس راہ پہ چلتے ہیں۔
’’اس (اﷲ) نے براہین احمدیہ کے تیسرے حصے میں میرا نام مریم رکھا… میں نے دوبرس تک صفت مریمیت میں میں نے پرورش پائی۔ پھر مریم کی طرح عیسیٰ کی روح مجھ میں نفخ کی گئی اور استعارہ کے رنگ میں مجھے حاملہ ٹھہرایا گیا اور آخر کئی مہینے کے بعد جو دس مہینے سے زیادہ نہیں مجھے مریم سے عیسیٰ بنایا گیا۔‘‘ (کشتی نوح ص۴۶، خزائن ج۱۹ ص۵۰)
اور پھر فرماتے ہیں: ’’سو یقینا سمجھو کہ نازل ہونے والا ابن مریم یہی ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۵۹، خزائن ج۳ ص۴۵۶)
اور اس طرح مرزاقادیانی مکمل مسیح موعود بن گئے۔ ’’اس وقت جو ظہور مسیح موعود کا وقت ہے کسی نے بجز اس عاجز کے دعویٰ نہیں کیا کہ میں مسیح موعود ہوں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۸۳، خزائن ج۳ ص۴۶۸)
یہ تو تھا آپ کا دعویٰ۔ اب ذرا یہ اقتباسات بھی پڑھیئے۔ ’’میں نے صرف مثیل مسیح ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور میرا یہ دعویٰ نہیں کہ صرف مثیل ہونا میرے پر ہی ختم ہوگیا ہے۔ بلکہ ممکن ہے کہ آئندہ زمانوں میں میرے جیسے دس ہزار مثیل مسیح آجائیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۱۹۹، خزائن ج۳ ص۱۹۷)
’’مجھے مسیح ابن مریم ہونے کا دعویٰ نہیں… بلکہ مجھے تو فقط مثیل مسیح ہونے کا دعویٰ ہے۔‘‘ (اشتہار مندرجہ تبلیغ رسالت ج۲ ص۲۱، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۱)
’’یہ بات سچ ہے کہ اﷲ جل شانہ کی وحی اور الہام سے میں نے مثیل مسیح ہونے کا دعویٰ کیا ہے… میں اسی الہام کی بناء پر اپنے تئیں وہ موعود مثیل (مسیح موعود نہیں۔ بلکہ مثیل موعود) سمجھتا ہوں۔ جس کو دوسرے لوگ غلط فہمی سے مسیح موعود کہتے ہیں۔‘‘
(ایک غلطی کا زالہ ص۶، خزائن ج۱۸ ص۲۱۰) والا اقتباس پھر پڑھئیے۔ ’’مجھے اس خد اکی قسم جس نے مجھے بھیجاہے… کہ اس نے مسیح موعود بنا کر مجھے بھیجا ہے۔‘‘
اقتباس ذیل کے ہر ہر لفظ پر غور فرمائیے۔ ’’اس عاجز نے جو مثیل موعود ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ جس کو کم فہم لوگ مسیح موعود خیال کر بیٹھے ہیں۔ یہ کوئی نیا دعویٰ نہیں۔ میں نے یہ دعویٰ ہرگز نہیں کیا کہ میں مسیح بن مریم ہوں۔ جو شخص یہ الزام مجھ پر لگاوے وہ سراسر مفتری اور کذاب ہے۔