رکھتے ہوئے قرآن میں اس لفظ کے محل استعمال کی روشنی میں وحی کی دوسری مثالیں بیان کی ہیں۔ مثلاً وہ جذبہ جو ایک پودے کے لئے فضا میں پھیلنے کی خاصیت پیدا کرتا ہے۔ یا ایک جانور میں نئے ماحول کی مناسبت سے ایک جدید عضو بدن پیدا کرنے کا رجحاج وجود میں لاتا ہے۔
وحی بطور ذریعہ ہدایت انسان کے ساتھ مختص نہیں ہے۔ اسی مقام سے ایک نتیجہ تو واضح طور پر سامنے آجاتا ہے۔ جس خاصیت میں انسان کے ساتھ غیر انسان، یہاں تک کہ بے جان اشیاء بھی شریک ہیں۔ وہ یقینا انسان کا مابہ الامتیاز نہیں ہوسکتی۔ جو چیز انسان کو دیگر مخلوق سے ممتاز کرتی ہے وہ عقل ہے۔ کہنے کو یہ بات ایسی ہے کہ جس سے کسی کو اختلاف نہ ہونا چاہئے۔ لیکن آئندہ بحث سے ثابت ہوگا کہ یہ بات فی الواقع اتنی سادہ نہیں جتنی کہ نظرآتی ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ انسان اور غیر انسان کی وحی میں فرق کیا ہے اور انسان کی صورت میں ان دو ذرائع ہدایت یعنی وحی اور عقل کا تعلق کیا ہے؟ ان دو میں سے ہر ایک کا دائرہ عمل کہاں تک ہے اور ان میں سے کون سا ذریعہ بنیادی اور مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور کون سا ضمنی اور ثانوی اور پھر آخری سوال یہ ہے کہ کیا انسان کے ارتقاء کے سفر میں یہ دونوں ذرائع ہمیشہ کے لئے اس کا ساتھ دیںگے اور اپنی اہمیت کے لحاظ سے ان کا مقام اور باہم تعلق بھی وہی رہے گا جو ماضی میں کبھی تھا یا اب ہے؟ یا کیا اس تعلق اور مقام میں تبدیلی واقع ہونا مقدر ہے؟ اور وہ تبدیلی کیا ہوگی؟
ان سوالات کے درست جواب تک پہنچنے کے لئے ہمیں اس معاملے کی ابتداء تک جانا ہوگا۔ آدم کی تخلیق اور اس کے نہایت ابتدائی دور کے حالات کی نسبت بھی علامہ اقبال کا ایک مخصوص اور واضح تخیل ہے۔ جو انہوں نے تشکیل نو کے ایک دوسرے حصے میں بیان کیا ہے۔ علامہ نے پیدائش کے ارتقائی نظریہ (Theory of Evolution) کو تسلیم کیا ہے اور لکھا ہے کہ قرآن کی رو سے انسان زمین پر اجنبی نہیں ہے۔ قرآن کہتا ہے۔ ہم نے تم کو زمین میں سے پیدا کیا ہے۔
پھر آدم علیہ السلام کے جنت سے نکالے جانے سے کیا مراد ہے؟ بائبل کے مطابق اور مسلمان عوام کے عقیدے کی رو سے آدم علیہ السلام کسی گناہ کی پاداش میں جنت سے نکال کر زمین پر پھینک دیا گیا۔ لیکن علامہ اقبال کو اس خیال سے اختلاف ہے۔ ان کے الفاظ میں قرآن زمین کو انسان کی آبادی کی جگہ اور اس کے لئے منافع حاصل کرنے کا ذریعہ قرار دیتا ہے اور یہ تلقین کرتا ہے کہ انسان کو ان نعمتوں کے لئے خدا کا شکر گذار ہونا چاہئے۔
اور یقینا ہم نے زمین میں تمہارا ٹھکانا بنایا اور تمہارے لئے اس کے اندر زندگی کا