بہرحال اصل عبارت جو (براہین احمدیہ ص۵۱۶، خزائن ج۱ ص۶۱۶) میں درج ہے وہ ترجمہ وتشریح (من جانب مرزاقادیانی) ذیل میں نقل کی جاتی ہے۔ ’’محمد رسول اﷲ والذین معہ اشداء علیٰ الکفار رحماء بینہم رجال لاتلہیہم تجارۃ ولا بیع عن ذکر اﷲ منع اﷲ الیہ المسلمین ببرکاتہم فانظر الیٰ آثار رحمۃ اﷲ وانبؤنی من مثل ہؤلا ان کنتم صٰدقین ومن تبتغ غیر الاسلام دینا لن یقبل منہ وھوا فی الاخرۃ من الخاسرین‘‘ محمدؐ خدا کا رسول ہے اور جو لوگ اس کے ساتھ ہیں۔ وہ کفار پر سخت ہیں۔ یعنی کفار ان کے سامنے لاجواب اور عاجز ہیں اور ان کی حقانیت کی ہیبت کافروں کے دلوں پر متولی ہے اور وہ لوگ آپس میں رحم کرتے ہیں۔ وہ ایسے مرد ہیں کہ ان کو یاد الٰہی سے نہ تجارت روک سکتی ہے اور نہ بیع مانع ہوتی ہے۔
اب اس عبارت میں کہاں مرزاقادیانی کا نام محمد رکھا گیا ہے۔ یا ان کو نبی اور رسول کہاگیا ہے؟۔
۴… چوتھے حوالے کی نسبت براہین احمدیہ کی عبارت اور مرزاقادیانی کا استدلال ایک ہی عجیب صورت پیش کرتے ہیں۔ مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ اﷲ کی وحی براہین احمدیہ میں درج ہے کہ دنیا میں ایک نذیر آیا۔ جسے یہ بھی مان لیتے ہیں۔ لیکن مرزاقادیانی کی غرض اس سے پوری نہیں ہوتی۔ انہیں تو براہین احمدیہ کی عبارت میں اپنی نسبت لفظ نبی اور رسول کی تلاش ہے جو وہاں نہیں ہے۔ اس لئے فرماتے ہیں کہ یہاں نذیر کو نبی پڑھنا چاہئے۔ کیوں؟ مرزاقادیانی نے اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔ صرف یہ لکھ دیا ہے کہ دوسری قرأت یہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ قرأت کہاں ہے اور کیوں ہے؟ قرأت کہہ دینے سے توکچھ ثابت نہیں ہوتا۔ یہ تو صرف پڑھنے کے لئے عربی کا لفظ ہے۔
الغرض رسالہ ایک غلطی کا ازالہ فی الواقع کسی غلطی کا ازالہ نہیں کرتا۔ اس رسالے میں اپنی کسی غلطی کا توخیر مرزاقادیانی اعتراف ہی نہیں کرتے۔ مرید کی جس غلطی کا ازالہ کرنا مقصود تھا وہ یہ تھی کہ اس نے اس بات سے انکار کر دیا تھا کہ مرزاقادیانی نے نبی اور رسول ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ لیکن مرزاقادیانی یہ نہیں بتاتے کہ اس شخص کے لئے صحیح جواب کیا ہونا چاہئے تھا۔ زیادہ سے زیادہ یہی کہا جاسکتا ہے کہ سوال کرنے والے کو اصل رسالہ دے دیا جائے اور کہہ دیا جائے کہ اس کو پڑھ لو۔ لیکن چھوٹے سائز کے ۱۶صفحات کے اس رسالے کو کم ازکم پانچ دفعہ پڑھنے کے بعد بھی مرزاقادیانی کے دعویٰ کی نسبت کوئی واضح تصور قائم نہیں کر سکے اور یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ غلطی کیا تھی