اس سے ناراض ہوتا ہے وہ (کاٹ نہ دے) صرف کاٹا ہوا خیال کرے۔
لیکن بعد میں مرزاقادیانی اس مؤقف پر بھی قائم نہ رہے۔ جب کسی مرید نے مرزاقادیانی کی اپنی ہدایت کے مطابق مرزاقادیانی کی الہامی عبارتوں میں لفظ نبی کو کاٹا ہوا سمجھ کر کسی مخالف کو یہ جواب دیا کہ مرزاقادیانی نبوت کے مدعی نہیں ہیں تو مرزاقادیانی نے رسالہ (ایک غلطی کا ازالہ ص۲،۳، خزائن ج۱۸ ص۲۰۶،۲۰۷) لکھ ڈالا۔ جس میں فرماتے ہیں۔ ’’حق یہ ہے کہ خداتعالیٰ کی وہ پاک وحی جو میرے پر نازل ہوتی ہے۔ اس میں ایسے الفاظ رسول اور مرسل اور نبی موجود ہیں۔ نہ ایک دفعہ بلکہ صدہا دفعہ۔ پھر کیونکر یہ جواب صحیح ہوسکتا ہے کہ ایسے الفاظ موجود نہیں ہیں۔ بلکہ اس وقت تو پہلے زمانے کی نسبت بھی بہت تصریح اور توضیح سے یہ الفاظ موجود ہیں اور براہین احمدیہ میں بھی جس کو طبع ہوئے بائیس برس ہوئے۔ یہ الفاظ کچھ تھوڑے نہیں ہیں۔ چنانچہ وہ مکالمات الٰہیہ جو براہین احمدیہ میں شائع ہوچکے ہیں۔ ان میں سے یہ ایک وحی اﷲ ہے۔ ’’ہو الذی ارسل رسولہ باالہدی ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ‘‘ (براہین احمدیہ ص۴۹۸) اس میں صاف طور پر اس عاجز کو رسول کر کے پکارا گیا ہے۔ پھر اس کتاب میں میری نسبت یہ وحی اﷲ ہے۔ ’’جری اﷲ فی حلل الانبیائ‘‘ یعنی خدا کا رسول نبیوں کے حلوں میں (براہین احمدیہ ص۵۰۴) پھر اسی کتاب میںا س مکالمہ کے قریب ہی یہ وحی اﷲ ہے۔ ’’محمد رسول اﷲ والذین معہ اشداء علی الکفار رحماء بینہم‘‘ اس وحی الٰہی میں میرا نام محمد رکھا گیا ہے اور رسول بھی پھر یہ وحی اﷲ ہے جو صفحہ ۵۵۷ براہین میں درج ہے۔ دنیا میں ایک نذیر آیا۔ اس کی دوسری قرأت یہ ہے کہ دنیا میں ایک نبی آیا۔ اس طرح براہین احمدیہ میں اور کئی جگہ رسول کے لفظ سے اس عاجز کو یاد کیاگیا ہے۔‘‘
یہاں ان حوالوں کے اصلی مآخذ یعنی براہین احمدیہ میں ان کا محل نزول بیان کرنا بھی دلچسپی سے خالی نہ ہوگا۔ براہین احمدیہ ۱۸۸۰ء کی کتاب ہے۔ اس کے نام سے کسی کو دھوکانہ لگے۔ احمدیہ جماعت کا اس وقت کوئی وجود نہ تھا۔ بلکہ اس وقت تک مرزاقادیانی نے اپنی نسبت نبی، رسول، محدث، مجدد، مسیح موعود وغیرہ ہونے کا کوئی دعویٰ نہ کیا تھا۔ ان کے پیروؤں کے دونوں فرقوں کا مسلمہ اعتقاد ہے کہ دعویٰ (جو کچھ بھی تھا) پہلی بار ۱۸۹۰ء کے قریب کیاگیا۔ اس کتاب کی غرض جیسا کہ اس کے دیباچہ میں بیان کیاگیا ہے۔ اسلام کی دیگر مذاہب کے مقابلے میں حقانیت اور برتری ثابت کرنا تھا۔ اس مقصد کے حصول کے لئے مرزاقادیانی نے اس کتاب میں ہر طرح کے عقلی اور نقلی دلائل جمع کئے ہیں۔ ان میں سے ایک دلیل یہ پیش کی گئی ہے کہ برخلاف دیگر