مرزاقادیانی نے یہ بھی التزام کیا ہے کہ اپنی نسبت علوئے شان کے کلمات ایسے رنگ میں لکھے جائیں کہ قاری پر یہ اثر ہو کہ مصنف کا اصل مقصد اپنی ستائش نہیں ہے۔ بلکہ یہ ایک ضمنی سی بات ہے جو اس نے کسی دوسرے مہتمم بالشان مسئلہ کی وضاحت کے لئے کہی ہے۔ نیز انہوں نے اپنی نسبت اس قسم کے کلمات اکثر کتابوں کے حواشی اور حواشی درحواشی میں درج کئے ہیں۔ یہ امر سرسری مطالعہ کرنے والے کے ذہن میں ان کی اہمیت اور بھی کم کرنے کا موجب ہو جاتا ہے۔ اس کے برعکس جہاں رسول کریمﷺ کی تعریف میں کوئی عبارت لکھی ہے۔ وہ عام طور پر کتاب کے متن میں اور جلی حروف سے تحریر کی گئی ہے۔ اکثر جگہ مرزاقادیانی نے اپنے درجہ کی بلندی کو محمد رسول اﷲﷺ کی شان کی بلندی کے لئے بطور دلیل کے پیش کیا ہے۔ مثلاً اپنے دعویٰ نبوت اور شرف مکالمہ ومخاطبہ سے بھی رسول کریمﷺ کی دیگر انبیاء پر فضیلت ثابت کرتے ہیں۔ ان کے اس استدلال کی مثال میں (حقیقت الوحی ص۲۷،۲۸، خزائن ج۲۲ ص۲۹،۳۰) کا ایک اقتباس ملاحظہ ہو۔
’’مگر جس کامل انسان پر قرآن شریف نازل ہوا۔ اس کی نظر محدود نہ تھی اور اس کی عام غم خواری اور ہمدردی میں کچھ قصور نہ تھا۔ بلکہ کیا باعتبار زمان اور کیا باعتبار مکان اس کے نفس کے اندر کامل ہمدردی موجود تھی۔ اس لئے قدرت کی تجلیات کا پورا اور کامل حصہ اس کو ملا اور وہ خاتم الانبیاء ہے۔ مگر ان معنوں سے نہیں کہ آئندہ اس سے کوئی روحانی فیض نہیں ملے گا۔ بلکہ ان معنوں سے کہ وہ صاحب خاتم ہیں۔ بجز اس کی مہر کے کوئی فیض کسی کو نہیں پہنچ سکتا اور اس کی امت کے لئے قیامت تک مکالمہ اور مخاطبہ کا دروازہ کبھی بند نہ ہوگا اور بجز اس کے کوئی نبی صاحب خاتم نہیں۔ ایک وہی ہے جس کی مہر سے ایسی نبوت بھی مل سکتی ہے۔ جس کے لئے امتی ہونا لازمی ہے۔‘‘
(حاشیہ حقیقت الوحی ص۲۸، خزائن ج۲۲ ص۳۰)
’’اس جگہ یہ سوال طبعاً ہوسکتا ہے کہ حضرت موسیٰ کی امت میں بہت سے نبی گذرے ہیں۔ پس اس حالت میں موسیٰ کا افضل ہونا لازم آتا ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ جس قدر نبی گذرے ہیں۔ ان سب کو خدا نے براہ راست چن لیا تھا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا اس میں کچھ بھی دخل نہ تھا۔ لیکن اس امت میں آنحصرتﷺ کی پیروی کی برکت سے ہزارہا اولیاء ہوئے ہیں اور ایک وہ بھی ہوا جو امتی بھی ہے اور نبی بھی۔‘‘
اس قسم کا طرز استدلال اس قوم کے لئے بڑی حد تک قابل قبول ہوگیا جو نبی کریمﷺ کی تعریف میں ہر قسم کے غلو کو روا رکھتی تھی۔ جو شخص مرزاقادیانی کی دلیل کی صحت سے انکار کرے