ہے وہ اس کی طرف سے نہیں بلکہ خدا کی طرف سے ہوتا ہے۔‘‘
’’پہلی حالت علم الیقین کے نام سے موسوم ہے اور دوسری حالت عین الیقین کے نام سے نامزد ہے اور تیسری مبارک اور کامل حالت حق الیقین کہلاتی ہے۔ اس (یعنی آخر الذکر) درجہ کا آدمی صفات الٰہیہ سے ظلی طور پر متصف ہوجاتا ہے اور اس قدر طبعاً مرضات الٰہیہ میں فنا ہو جاتا ہے کہ خدا میں ہوکر بولتا ہے اور خدا میں ہوکر دیکھتا ہے اور خدا میں ہوکر سنتا ہے اور خدا میں ہوکر چلتا ہے۔ گویا اس کے جبہ میں خدا ہی ہوتا ہے اور انسانیت اس کی تجلیات الٰہیہ کے نیچے مغلوب ہو جاتی ہے۔‘‘
کتاب کے چوتھے باب (ص۶۲، خزائن ج۲۲ ص۶۴) میں مرزاقادیانی نے اپنے مقام پر روشنی ڈالی ہے۔ چنانچہ اس حصے کا عنوان ہی یہ ہے: ’’اپنے حالات کے بیان میں کہ خداتعالیٰ کے فضل اور کرم نے مجھے ان اقسام ثلاثہ میں سے کسی قسم میں داخل فرمایا ہے۔‘‘ مرزاقادیانی کا دعویٰ ہے کہ میں نے اس نعمت سے کامل حصہ پایا ہے جو جو مجھ سے پہلے نبیوں اور رسولوں اور خدا کے برگزیدوں کو دی گئی تھی۔
سوال یہ ہے کہ کیا مرزاقادیانی کی وحی ان کے اپنے قائم کئے ہوئے معیار پر پوری اترتی ہے؟ جس الہام کے معنی خود ملہم نہ سمجھ سکے۔ کیا اس کے متعلق کہا جاسکتا ہے کہ یقینی امر ہے اور ظنی نہیں ہے؟ اور کیا یہ وہ کلام ہوسکتا ہے جس کی نسبت مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ خدا کا کلام اس طرح نازل ہوتا ہے۔ جیسا کہ خدا کے پاک نبیوں اور رسولوں پر اور وہ ظن سے پاک اور یقینی ہوتا ہے؟ وحی کی اس تشریح کے مطابق تو مرزاقادیانی کو اپنے مقام کی نسبت غلطی لگنا ممکن ہی نہ تھا۔ کیونکہ ان کے کہنے کے مطابق انہیں فنا فی اﷲ کا وہ درجہ حاصل تھا۔ جس پر پہنچ کر انسان کو ’’اگرچہ خاص طور پر الہام بھی نہ ہو تب بھی جو کچھ اس کی زبان پر جاری ہوتا ہے وہ اس کی طرف سے نہیں بلکہ خدا کی طرف سے ہوتا ہے۔‘‘ کیا جب وہ غلط فہمی سے اپنی نبوت کا انکار کر رہے تھے۔ اس وقت بھی خدا میں سے ہوکر بول رہے تھے؟ مرزاقادیانی اس قوت فراست سے کیوں محروم رہے جو اصفیٰ وحی کے ساتھ دی جاتی ہے؟ کیا مرزاقادیانی کی وحی کو ان کے اپنے ہی معیار پر پرکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ وہ حق الیقین یا یقین کے کسی بھی درجہ تک پہنچی ہوئی تھی؟
۹… اس ضمن میںاگر قادیانی جماعت کا خیال درست مان لیا جائے تو جب مرزاقادیانی اپنی غلطی سے آگاہ ہو گئے تو لازم تھا کہ اس سابقہ غلط فہمی اور اپنے عقیدہ میں تبدیلی کا اعلان واضح اور غیر مبہم الفاظ میں کر دیتے۔ لیکن انہوں نے کہیں ایسا اعلان نہیں کیا اور یہ اعلان نہ