نہیں کیا جاسکتا۔ کم ازکم اس وقت تک مرزاقادیانی کی جماعت میں شامل ہونے سے کسی دنیاوی فائدے کی طمع نہ ہوسکتی تھی۔ پھر کیا وجہ ہے کہ یہ لوگ جنہوںنے مرزاقادیانی کو اتنے قریب سے دیکھا۔ جنہوں نے ان کی باتیں سنیں اور ان کی تقریباً سب کتابیں پڑھی ہی نہیں۔ بلکہ ان کے لکھنے اور چھپوانے میں امداد بھی کی۔ یہ لوگ کیوں مرزاقادیانی کے متعلق یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتے کہ انہوں نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا یا نہیں۔
دراصل اس معاملے میں ان لوگوں کا کوئی قصور نہیں ہے۔ مرزاقادیانی نے اپنا دعویٰ پیش ہی اس شکل میں کیا ہے کہ انتہائی کوشش کے باوجود اس دعویٰ کو درست طور پر سمجھنا تقریباً ناممکن ہے۔
مرزاقادیانی نے اپنے آپ کو ایک نہایت پیچیدہ اور مشکل صورت حال سے دوچار کر لیا تھا۔ ایک طرف ان کی یہ خواہش تھی کہ اپنے گرد مریدوں کی ایک خاص جماعت اکٹھی کرنے میں جو کامیابی انہیں ہوئی تھی۔ اس کو پائیدار بنایا جائے اور جماعت کو مستقل اور منظم صورت دی جائے۔ اس لئے ان کے لئے ضروری ہوگیا کہ اپنے لئے کوئی ایسا منصب تجویز کریں کہ مسلمانوں کے لئے اپنے مسلمہ اعتقادات کے مطابق ان پر ایمان لانا اور ان کی جماعت میں شامل ہونا ضروری ہو جائے۔ ظاہر ہے کہ یہ منصب نبوت کا مقام ہی ہوسکتا تھا۔ دوسری طرف مرزاقادیانی جانتے تھے کہ مسلمانوں کے مختلف فرقوں میںباہم شدید اختلافات کے باوجود اس ایک امر پر سب کا اتفاق ہے کہ محمد رسول الﷺ خاتم النبیین ہیں اور ان کے بعد اب کوئی نبی نہیں آسکتا۔ اس مشکل صورت حال سے عہدہ برآ ہونے کے لئے مرزاقادیانی کی سعی قابل داد ہے۔ بظاہر کام ناممکن تھا۔ لیکن پھر بھی مرزاقادیانی کو اتنی کامیابی ہوئی کہ ایک خاصی جماعت ایسے لوگوں کی پیدا ہوگئی جو محمدﷺ کو آخری نبی مانتے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ مرزاقادیانی کی نبوت کے بھی قائل ہیں اور ایک دوسرا گروہ ایسا بھی موجود ہے جو باوجود اس امر کے کہ مرزاقادیانی نے متعدد مقامات پر اپنے لئے نبی کا لفظ استعمال کیا ہے۔ اس بات پر مصر ہے کہ انہوں نے نبوت کا دعویٰ ہی نہیں کیا۔
عدالتی زبان کے مطابق کہا جاسکتا ہے کہ دونوں گروہوں کی کامیابی کا انحصار بار ثبوت پر ہے۔ اگر یہ معاملہ کسی غیر جانبدار شخص کے سامنے رکھا جائے تو فریق مدعی ہار جائے گا۔ یعنی قطعی طور پر نہ قادیانیوں کا یہ دعویٰ ثابت ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیاتھا اور نہ لاہوریوں کا یہ دعویٰ کہ انہوں نے ایسا دعویٰ نہیں کیا تھا۔
لاہوری جماعت کو ہم ایک طرف سے مظلوم سمجھتے ہیں۔ مبایٔعین کے مقابلے میں یہ