مرزاقادیانی میں داخل ہوئی تھی؟ پہلی صورت بداہتہً غلط ہے۔ اس لئے کہ حضور علیہ السلام کا جسد مطہر گنبد خضرا میں مدفون ہے اور دوسری صورت میں تناسخ کا قائل ہونا پڑے گا۔ جو عقائد اسلام کے خلاف ہے۔ علاوہ ازیں قرآن حکیم شہداء کی حیات کا قائل ہے۔ انبیاء کا درجہ شہداء سے بہت بلند ہوتا ہے۔ لازماً انبیاء بھی حیات کی نعمت سے بہرہ ور ہوںگے۔ احادیث میں مذکور ہے کہ شب معراج کو حضورﷺ کی ملاقات کئی انبیاء سے ہوئی تھی۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ حضرات عالم برزخ میں بقید حیات ہیں۔ زندگی روح کا کرشمہ ہے۔ اگر انبیائے کرام کی روح خود ان کے برزخی اجسام میں موجود ہے تو پھر مرزاقادیانی میں حضورﷺ کی روح کہاں سے آگئی تھی۔ کیا ایک انسان میں کئی ارواح ہوتی ہیں کہ ایک اپنے پاس رکھ لی اور باقی بانٹ دیں۔ آریائی فلسفے کے رو سے تو بروز اوتار کا مسئلہ سمجھ میں آسکتا ہے کہ یہ لوگ تناسخ کے قائل ہیں۔ لیکن اسلام کی سیدھی سادی تعلیم ان پیچیدگیوں کی متحمل نہیں ہوسکتی۔
اور اگر عینیت سے مراد وحدت اوصاف وکمالات ہو۔ تب بھی بات نہیں بنتی۔ اس لئے کہ:
۱…
حضورﷺ امی تھے اور مرزاقادیانی چھ درجن کتابوں کے مصنف۔
۲…وہ عربی تھے اور یہ عجمی۔
۳…
وہ قرشی تھے اور یہ فارسی النسل۔
۴…
وہ دنیوی لحاظ سے بے برگ وبے نوا تھے اور یہ زمین وباغات کے مالک۔
۵…
انہوں نے مدنی زندگی کے دس برس میں سارا جزیرۂ عرب زیر نگین کر لیا تھا اور مرزاقادیانی جہاد فتوحات کے قائل ہی نہ تھے۔
۶…
وہاں قیصر وکسریٰ کے استبداد کو ختم کرنے کا پروگرام تھا اور یہاں انگریز کے جابرانہ تسلط کو قائم رکھنے کے منصوبے۔
۷…
وہاں اسلام کو آزادی کا مترادف قرار دیا گیا تھا اور یہاں غلامی کا مترادف۔ (تفصیل کا انتظار فرمائیے)
الغرض نہ وحدت جسم وروح کا دعویٰ درست ہے، نہ وحدت اوصاف وکمالات کا۔ تو پھر ہم یہ کیسے باور کر لیں کہ محمدﷺ عین غلام احمد تھے۔
دوم…نبوت تشریعی وغیرتشریعی
دوسری توجیہہ یہ کی جاتی ہے کہ نبوت دو قسم کی ہے۔ تشریعی وغیر تشریعی۔ جہاں