آخر‘‘ میں اشارہ ہے۔ اس قانون قدرت سے جو روز ششم اور مرتبہ ششم کی نسبت معلوم ہوچکا ہے۔ ماننا پڑتا ہے کہ دنیا کی عمر کا ہزار ششم بھی یعنی اس کا آخری حصہ بھی جس میں ہم ہیں۔ کسی آدم کے پیدا ہونے کا وقت اورکسی دینی تکمیل کے ظہور کا زمانہ ہے۔ قرآن میں بہت سے ایسے اشارات بھرے پڑے ہیں جن سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ عمر دنیا یعنی دور آدم کا زمانہ سات ہزار سال ہے۔ چنانچہ منجملہ ان اشارات قرآن کے ایک یہ بھی ہے کہ خداتعالیٰ نے مجھے ایک کشف کے ذریعے اطلاع دی ہے کہ سورۃ العصر کے اعداد سے بحساب ابجد معلوم ہوتا ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام سے آنحضرتﷺ کے مبارک عصر تک جو عہد نبوت ہے۔ یعنی تیئس(۲۳)برس کا تمام وکمال زمانہ یہ کل مدت گذشتہ زمانہ کے ساتھ ملا کر ۴۷۳۹ برس ابتدائے دنیا سے آنحضرتﷺ کے روز وفات تک قمری حساب سے ہیں۔ یہ قرآن شریف کے علمی معجزات میں سے ایک عظیم الشان معجزہ ہے۔ جس پر تمام افراد امت محمدیہ میں سے خاص مجھ کو جو میں مہدی آخر الزمان ہوں اطلاع دی گئی ہے۔ تاقرآن کا یہ علمی معجزہ اور نیز اس سے اپنے دعویٰ کا ثبوت لوگوں پر ظاہر کروں۔ آنحصرتﷺ کا زمانہ جس کی خداتعالیٰ نے سورۃ والعصر میں قسم کھائی۔ الف خامس ہے۔ یعنی ہزار پنجم جو مریخ کے اثر کے ماتحت ہے اور یہی سر ہے جو آنحضرتﷺ کو ان مفسدین کے قتل اور خون ریزی کے لئے حکم فرمایا گیا۔ جنہوں نے مسلمانوں کو قتل کیا اور قتل کرنا چاہا۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۹۴،۹۶، خزائن ج۱۷ ص۲۵۰،۲۵۳)
’’غرض آنحضرتﷺ کے بعثت اوّل کا زمانہ ہزار پنجم تھا جو اسم محمد کا مظہر تجلی تھا۔ مگر بعثت دوم مظہر تجلی اسم احمد ہے جو اسم جمالی ہے۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۹۴،۹۶، خزائن ج۱۷ ص۲۵۰،۲۵۳)
’’یہ باریک بھید یاد رکھنے کے لائق ہے کہ آنحضرتﷺ کی بعثت دوم میں تجلی ہے۔ کیونکہ بعثت دوم آخر ہزار ششم میں ہے اور ہزارششم کا تعلق ستارۂ مشتری کے ساتھ ہے جو کوکب ششم منجملہ ’’خنس کنس‘‘ ہے اور اس ستارہ کی تاثیر یہ ہے کہ مامورین کو خون ریزی سے منع کرنا اور عقل اور دانش اور مواد استدلال کو بڑھاتا ہے۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ حاشیہ ص۹۶، خزائن ج۱۷ ص۲۵۳)
’’میں اسم احمد میں آنحضرتﷺ کا شریک ہوں۔ اگر اس سے انکار کیا جائے تو تمام سلسلہ اس پیش گوئی کا زیرزبر ہوجاتا ہے۔ بلکہ قرآن شریف کی تکذیب لازم آتی ہے جو نعوذ باﷲ کفر تک نوبت پہنچاتی ہے۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۹۶، خزائن ج۱۷ ص۲۵۴)
’’غرض آنحضرتﷺ کے لئے دو بعثت مقرر تھے۔ ایک بعثت تکمیل ہدایت کے لئے اور دوسرا بعثت تکمیل اشاعت ہدایت کے لئے اور یہ دونوں قسم کی تکمیل روز ششم سے وابستہ تھی۔