ظاہر ہونے والا تھا۔ پہلے سے یہی تاریخ ہم نے نام میںمقرر کر رکھی تھی اور وہ یہ نام ہیں۔‘‘
غلام احمد قادیانی
’’اس نام کے عد پورے تیرہ سو(۱۳۰۰) ہیں اور اس قصبہ قادیان میں بجز اس عاجز کے اور کسی شخص کا نام غلام احمد نہیں۔ بلکہ میرے دل میں ڈالا گیا ہے کہ اس وقت بجز اس عاجز کے تمام دنیا میں غلام احمد قادیانی کسی کا بھی نام نہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۸۵، خزائن ج۳ ص۱۸۹،۱۹۰)
اگر قادیان میں مرزاقادیانی کے علاوہ کوئی غلام احمد نہیں ہے تو دنیاکے دوسرے حصوں میں تو غلام احمد قادیانی ہوہی نہیں سکتا۔
تو اس طرح ثبوت مکمل ہوگیا۔ لیکن شاید آپ پوچھیں کہ اصل آیت میں مسیح موعود کے ظہور کی نسبت کہاں ذکر ہے تو اس بارے میں بھی مرزاقادیانی بغیر دلیل کے نہیں ہیں۔ ان کی تحقیق یہ ہے کہ آیت ’’انا علیٰ ذھاب بہ لقادرون‘‘ پانی کے واپس لئے جانے کے متعلق نہیں بلکہ اس میں قرآن کے آسمان پر اٹھائے جانے کا ذکر ہے۔ فرماتے ہیں: ’’انا علیٰ ذھاب بہ لقادرون میں ۱۸۵۷ء کی طرف اشارہ ہے۔ کیونکہ اس آیت کے اعداد بحساب جمل ۱۲۷۴ ہیں اور ۱۲۷۴ کے زمانے کو جب عیسوی تاریخ میں دیکھنا چاہیں تو ۱۸۵۷ ہوتا ہے۔ سودرحقیقت اسلام کے ضعیف ہونے کا زمانہ ابتدائی یہی ۱۸۵۷ء ہے۔ جس کی نسبت خداتعالیٰ آیت موصوفہ بالا میں فرماتا ہے کہ جب وہ زمانہ آئے گا تو قرآن زمین پر سے اٹھایا جائے گا۔ سو ایسا ہی ۱۸۵۷ء میں مسلمانوں کی حالت ہوگئی تھی کہ بجز بدچلنی اور فسق وفجور کے اسلام کے رئیسوں کو اور کچھ یاد نہ تھا۔ جس کا اثر عوام پر بھی بہت پڑ گیا اور انہی ایام میں انہوں نے ایک ناجائز اور ناگوار طریقہ سے سرکار انگریزی سے باوجود نمک خوار اور رعیت ہونے کے مقابلہ کیا۔ حالانکہ ایسا مقابلہ اور ایسا جہاد ان کے لئے شرعاً جائز نہ تھا۔ کیونکہ وہ اس گورنمنٹ کی رعیت اور ان کے زیر سایہ تھی اور رعیت کا اس گورنمنٹ کے مقابل پر سر اٹھانا جس کی کہ وہ رعیت ہے اور جس کے زیر سایہ امن اور آزادی سے زندگی بسر کرتی ہے۔ سخت حرام اور معصیت کبیرہ اور ایک نہایت مکروہ بدکاری ہے۔ کیا کوئی بتاسکتا ہے کہ خداتعالیٰ نے اپنی کتاب میں ایسے جہاد کا کسی جگہ حکم دیا ہے۔ پس اس حکیم وعلیم قرآن میں یہ بیان فرمانا کہ ۱۸۵۷ء میں میرا کلام آسمان پر اٹھایا جائے گا۔ یہی معنی رکھتا ہے کہ مسلمان اس پر عمل نہیں کریںگے۔ جیسا کہ مسلمانوں نے ایسا ہی کیا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۲۵حاشیہ، خزائن ج۳ ص۴۸۹،۴۹۰)
آخر میں مشکل پسندوں کے لئے مرزاقادیانی کی کتاب تحفہ گولڑویہ کا ایک اقتباس پیش