ترجمہ ہوچکا ہے۔ ابھی حال ہی میں ایم پکھتال کے ترجمہ (The meaning of the glorious Quran) کا ایک خوبصورت ایڈیشن امریکہ میں چھپا ہے۔ انگریزی دان طبقہ اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے اور پھر عربی متن کے ساتھ اردو میں متعدد تراجم ہر جگہ مل سکتے ہیں۔ ضمناً قرآن کی عمومی مقبولیت اور عام فہم ہونے کا ایک یہ بھی ثبوت ہے کہ پکھتال کا ترجمہ ان چند کتب میں شامل ہے جو اس سال امریکن پبلک نے سب سے زیادہ خریدیں۔
یہاں ایک امر کی توضیح کر دینا مناسب معلوم ہوتا ہے۔ قرآن نے محکم اور متشابہ آیات کی تخصیص کی ہے۔ دین کے تمام بنیادی عقائد اور احکام محکمات میں آگئے ہیں اور ان کی نسبت کسی شبہ اور ابہام کی گنجائش نہیں ہے۔ متشابہات کے جیسا کہ یہ لفظ خود ظاہر کر رہا ہے۔ ایک سے زیادہ معنی ممکن ہیں۔ لیکن متشابہات کا موضوع عقائد اور احکام نہیں ہے۔ بلکہ عام طور پر یہ سابقہ امتوں کے قصص اور تمثیلی امور کے متعلق ہیں۔ جن کی نسبت اختلاف آراء چنداں نقصان دہ نہیں ہے۔
قرآن کریم کی رو سے ایمان کی جڑ یہ ہے کہ محکمات کو مضبوطی سے پکڑا جائے اور ان میں قیل وقال کی گنجائش نہ نکالی جائے۔ اس کے برعکس متشابہات کی نسبت کوئی سی معقول توجیہہ کی جاسکتی ہے۔ لیکن کسی خاص معنی کو لے کر اس کو دین کے بنیادی عقائد میں داخل کر لینا اور اس کی بناء پر فرقہ بندی قائم کرنا ناپسندیدہ امر ہے اور جو لوگ متشابہات کی تاویلات میں الجھے رہتے ہیں۔ قرآن کے حکم کے مطابق ان کے دلوں میں کجی (زیغ) ہوتی ہے۔
مرزاقادیانی پر متشابہات کی ناجائز تاویل کا الزام نہیں لگایا جاسکتا۔ انہوں نے اپنی تصانیف میں ان آیات سے چنداں سروکار ہی نہیں رکھا۔ ان کا کارنامہ اس سے بالکل الگ ہے اور اپنی شان میں قریباً منفرد ہے۔ انہوں نے اپنی تاویل کے زور سے محکم آیات کو متشابہات میں داخل کر دیا ہے۔ اس عمل کی چند مثالیں اگلے باب میں لکھی جائیںگی۔ فی الحال اس امر کی طرف توجہ دلانا مقصود ہے کہ اگر مرزاقادیانی کے مامور کئے جانے کی غرض قرآن کے پوشیدہ معانی کو ظاہر کرنا تھی تو انہیں سب سے زیادہ توجہ ان آیات کی طرف کرنی چاہئے تھی۔ جن کو سمجھنا نسبتاً مشکل تھا۔ لیکن یہ کیا بات ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی اس امر کے لئے وقف کر دی کہ قرآن کے ان حصوں کو بھی مبہم اور ناقابل فہم بنادیں۔ جن کے معنی سمجھنے میں آج تک کسی کے ذہن میں کوئی الجھن پیدا نہیں ہوئی؟
محکمات اور متشابہات کی بحث سے قطع نظر مرزاقادیانی کی تصانیف کا بہت قلیل حصہ قرآن کی تفسیر پر مشتمل ہے۔ اگر قرآن کے یقینی انوار اور اس کا جوہر ظاہر کرنے کے لئے ایک کامل