(نشان آسمانی ص۳۰، خزائن ج۴ ص۳۹۰) کا اقتباس دوبارہ پڑھئے۔ جس میں مرزاقادیانی فرماتے ہیں۔ ’’میں اس بات پر محکم ایمان رکھتا ہو کہ آنجناب کے بعد اس امت کے لئے کوئی نبی نہیں آئے گا نیا ہو یا پرانا۔‘‘
الفضل ۱۲؍جون ۱۹۲۸ء میں ایک احمدی بزرگ لکھتے ہیں۔ ’’خاتم النبیین آنے والے نبیوں کے لئے روک نہیں، انبیائے عظام حضرت مسیح موعود کے خادموں میں پیدا ہوںگے۔‘‘ یہ اقتباس کوئی بڑ نہیں۔ بلکہ مرزاقادیانی کے الہام ذیل کا ترجمہ ہے۔ ’’ینصرک رجال نوحی الیہم من السمائ‘‘ (تذکرہ ص۵۰) تمہاری مدد ایسے لوگ کریںگے جن پر آسمان سے وحی نازل ہوگی؟
مرزاقادیانی کے مزید ارشادات سنئے: ’’میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اسی نے مجھے بھیجا۔ اسی نے میرا نام نبی رکھا اور اسی نے مجھے مسیح موعود کے نام سے پکارا ہے۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۶۸، خزائن ج۲۲ ص۵۰۳)
’’اور خداتعالیٰ نے اس بات کو ثابت کرنے کے لئے کہ میں اس کی طرف سے ہوں۔ اس قدر نشان دکھلائے ہیں کہ وہ ہزار نبی پر بھی تقسیم کئے جائیں تو ان کی بھی ان سے نبوت ثابت ہوسکتی ہے۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۳۱۷، خزائن ج۲۳ ص۳۳۲)
’’حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کے زمانے میں میں نے اپنی کتاب انوار اﷲ میں ایک سوال کے جواب میں لکھا ہے کہ حضرت مسیح موعود بموجب حدیث صحیحہ حقیقی نبی ہیں اور ایسے ہی نبی ہیں جیسے حضرت موسیٰ، حضرت عیسیٰ وآنحضرتﷺ… یہ کتاب حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے پڑھ کر فرمایا۔ آپ نے ہماری طرف سے حیدر آباد دکن میں حق تبلیغ ادا کردیا ہے۔‘‘
(الفضل ۱۹؍ستمبر ۱۹۱۵ئ)
’’اب بجز محمدی نبوت کے سب نبوتیں بند ہیں۔ شریعت والا کوئی نبی نہیں آسکتا اور بغیر شریعت کے نبی ہوسکتا ہے۔ مگر وہی جو پہلے امتی ہو۔ پس اس بناء پر میں امتی بھی ہوں اور نبی بھی۔‘‘ (تجلیات الٰہیہ ص۲۵، خزائن ج۲۰ ص۴۱۲)
’’نیز مسیح موعود کو احمد نبی اﷲ تسلیم نہ کرنا اور آپ کو امتی قرار دینا یا امتی گروہ میں سمجھنا گویا آنحضرتﷺ کو جو سید المرسلین اور خاتم النبیین ہیں۔ امتی قرار دینا اور امتیوں میں داخل کرنا ہے جو کفر عظیم اور کفر بعد کفر ہے۔‘‘ (الفضل ۲۹؍جون ۱۹۱۵ئ)