نزول مسیح والی احادیث میں بیان ہوئے ہیں۔ ان کے درست ماننے سے مقصد تخلیق کا فوت ہو جانا تسلیم کرنا پڑتا ہے۔ اس صورت میں یہی کہنا پڑے گا کہ بالآخر وہی ہوا جس کا خدشہ تھا اور انجام کار اس مخلوق سے سوائے خون خرابے اور فساد کے کچھ حاصل نہ ہوا۔ یعنی انسان کی فطرت اور استعداد کو خدا کی نسبت فرشتوں نے بہتر سمجھا تھا۔
یہاں کسی ایک حدیث پر بحث نہیں ہے۔ بلکہ سوال یہ ہے کہ قرآن کے پیش کردہ مقصد تخلیق اور نظریہ ارتقاء کو مسلمات میں مانتے ہوئے کیا احادیث کی کتاب الفتن میں سے کسی بھی روایت پر ایمان لانا ممکن ہے؟
فتنوں اور آزمائشوں سے تو کوئی دور خالی نہیں رہا اور نہ آئندہ کبھی ہوگا۔ ان فتن کی موجودگی ہی انسان کی اعلیٰ ترین صلاحیتوں کو بیدار اور تیز کرنے کا موجب ہے اور بالآخر انسان نے ہر فتنہ پر فتح پائی ہے اور نوع انسانی کا ہر دن گذرے ہوئے دن سے زیادہ شاندار اور مکمل زندگی کا پیغام لایا ہے۔ لیکن ہر دور میں ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں رہی۔ جنہوں نے زندگی کے ارتقائی نظریہ سے انکار کر کے اپنے زمانہ کو بدترین وقت قرار دیا ہے۔ یہ گروہ ہمیشہ موجود رہا ہے۔ ان کی خاصیت یہ ہے کہ سنہرے ماضی کے لئے رطب اللسان رہتے ہیں۔ اپنے زمانے کو برا بھلا کہتے ہیں اور مستقبل کی نسبت انتہائی مایوسی کا اعلان کرتے ہیں۔ احادیث میں بیان کیے ہوئے آثار قیامت اسی طبقہ کے زور فکر کا نتیجہ معلوم ہوتے ہیں۔ یہ روایات قول رسول کیوں کر ہوسکتی ہیں۔ جب کہ رسول کے ساتھ اور ان کے ذریعہ تمام بنی نوع انسان کے ساتھ علیم وخبیر خدا کا حتمی وعدہ موجود ہے۔ ’’تمہارے لئے ہر آنے والا زمانہ گذرے ہوئے زمانے سے بہتر ہوگا۔‘‘
اسی مضمون کی تائید ایک قدسی حدیث سے ہوتی ہے۔ جس کے الفاظ یہ ہیں۔ ’’زمانے کو برا مت کہو۔ میں زمانہ ہوں۔‘‘
پھر یہ آخری فتنہ ہے کیا چیز کہ جس سے مقابلہ کرنے کے لئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اب تک زندہ رکھنے اور آسمان سے نازل کرنے کی ضرورت ہوگی۔ اگر دجال آہی جائے تو کیا اس ایٹمی قوت کے دور میں بھی انسان اس کی شعبدہ بازیوں کا علاج نہ کر سکیں گے؟
نزول مسیح کی نسبت احادیث کے بارے میں جماعت احمدیہ کا مؤقف بالکل ناقابل فہم ہے۔ یہ لوگ نہ ان حدیثوں کو مانتے ہیں اور نہ ان سے انکار کرتے ہیں۔ یہ عجیب بات ہے کہ احادیث کے اقرار اور انکار دونوں صورتوں میں مرزاغلام احمد قادیانی کے دعویٰ کی تردید ہوتی ہے اور جماعت احمدیہ کا علیحدہ وجود باطل ہو جاتا ہے۔ کیونکہ اگر احادیث سے انکار کیا جائے تو کسی مسیح