یتم البناء ویکمل البناء باللبنۃ الاخیرۃ فانا تلک اللبنۃ‘‘ پھر اﷲ نے چاہا کہ نبوت کی عمارت کو آخری اینٹ سے مکمل کرے وہ آخری اینٹ میں ہوں۔
(خطبۂ الہامیہ ص۱۱۲، خزائن ج۱۶ ص۱۷۸)
اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ مرزاقادیانی آخری نبی ہیں اور آئندہ کوئی نبی نہیں آئے گا۔ ’’اس امت میں نبی کا نام پانے کے لئے میں ہی مخصوص کیاگیا اور دوسرے تمام لوگ اس نام کے مستحق نہیں اور ضرور تھا کہ ایسا ہوتا تاجیسا کہ احادیث صحیحہ میں آیا ہے کہ ایسا شخص ایک ہی ہوگا وہ پیش گوئی پوری ہو جائے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۳۹۱، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶،۴۰۷)
’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین! اس آیت میں ایک پیش گوئی مخفی ہے اور یہ ہے کہ اب نبوت پر قیامت تک مہر لگ گئی ہے۔ بجز بروزی وجود کے جو خود آنحضرتﷺ کا وجود ہے۔ ایک بروز محمدی جمیع کمالات محمدی کے ساتھ آخری زمانہ کے لئے مقدر تھا۔ سو وہ ظاہر ہوگیا۔‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۱۵)
اس اقتباس میں ایک بروز محمدی کا جملہ زیر نظر رکھئے اور ان تمام اقتباسات کا ملخص عبارات ذیل میں ملاحظہ فرمائیے۔
’’امت محمدیہ میں ایک سے زیادہ نبی کسی صورت میں بھی نہیں آسکتے۔ چنانچہ نبی کریمﷺ نے اپنی امت سے صرف ایک نبی اﷲ کے آنے کی خبر دی ہے۔ جو مسیح موعود ہے اور اس کے سوا قطعاً کسی کا نام نبی اﷲ یا رسول اﷲ نہیں رکھا جائے گا اور کسی اور نبی کے آنے کی خبر آپ نے دی ہے۔ بلکہ لا نبی بعدی فرماکر اوروں کی نفی کر دی اور کھول کر بیان فرمادیا کہ مسیح موعود۱؎ کے سوا میرے بعد قطعاً کوئی نبی یا رسول نہیں آئے گا۔‘‘ (رسالہ تشحیذ الاذہان قادیان ماہ مارچ ۱۹۱۴ئ)
ان اقتباسات کا ماحصل یہ ہے کہ مرزاقادیانی اپنے آپ کو آخری نبی سمجھتے ہیں اور یہی عقیدہ اکابر احمدیت کا ہے۔ ساتھ ہی خاتم الانبیاء کے معنی یہ کرتے ہیں کہ حضور علیہ السلام کی ’’روحانی توجہ نبی تراش ہے‘‘ اس تشریح پر دو اعتراض وارد ہوتے ہیں۔ ۱؎ لا نبی بعدی کی عجیب تفسیر ہے۔ لا (نہیں) نبی (کوئی نبی) بعدی (میرے بعد) یعنی حضورﷺ فرمارہے ہیں کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور ایڈیٹر صاحب ’’سوائے مسیح موعود کے‘‘ کا اضافہ فرمارہے ہیں۔ آخر یہ ’’سوائے مسیح موعود‘‘ کس عبارت کا ترجمہ ہے۔ (برق)