گروہ جذبہ جانفروشی سے سرشار ہونے کے علاوہ بڑے منظم، بلند ہمت اور جفاکش تھے۔ ان گروہوں کے امتیازی اوصاف تنظیم وجانبازی تھے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ احمدیوں کے امتیازی اوصاف کیا ہیں؟ کیا ان میں علم زیادہ ہے؟ کیا ان کی اخلاقی سطح زیادہ بلند ہے؟ کیا بوہریوں کی طرح ان کے پاس دولت زیادہ ہے؟ کیا اس جماعت میں محققین وموجدین کی تعداد زیادہ ہے؟ اگر ان میں سے کوئی بات نہیں اور دیگر مسلمانوں سے وہ کسی طرح بھی ممتاز نہیں تو پھر لوگ کیوں اس جماعت میں داخل اور مرزاقادیانی کو کس مقصد کے لئے نبی تسلیم کریں؟
آخرت سنوارنے کے لئے؟ خود مرزاقادیانی سو سے زیادہ مرتبہ لکھ چکے ہیں کہ نزول مسیح کی پیش گوئی کا کفرواسلام سے کوئی تعلق نہیں اور میرا منکر خطاکار ہے۔ کافر نہیں۔
خلافت ارضی حاصل کرنے کے لئے؟ آپ جہاد ہی کے قائل نہیں۔ خلافت کیسے ملے گی۔
وحدت فکر ونظر کے لئے؟ خود آپ کی تحریروں میں یہ چیز موجود نہیں۔ آپ ۱۹۰۲ء تک اپنی نبوت کا انکار کرتے رہے اور پھر ختم نبوت کا انکار آپ انگریز کو بیک وقت دجال بھی کہتے رہے اور ساتھ ہی اپنی جماعت کو اطاعت دجال کی تعلیم بھی دیتے رہے۔ اسی تصادم سے تنگ آکر میاں محمود احمد قادیانی نے فرمایا تھا کہ ۱۹۰۱ء سے پہلے کی تمام تحریرات منسوخ ہیں اور انہی متصادم اقوال کا نتیجہ وہ تصادم تھا۔ جو احمدی، جماعت میں پیدا ہوا اور لاہوری احمدی قادیانی بھائیوں سے الگ ہو گئے تو پھر یہ فکری توحید آپ کے پیرووں میں کیسے پیدا ہوسکتی ہے۔
ترک ماسوی اﷲ کے لئے؟ میری ناقص رائے میں یہ مقصد بھی حاصل نہیں ہوسکتا۔ اس لئے کہ آپ کے ۳۵سالہ الہامات اور تیس سالہ تحریرات کا مرکزی خیال، اﷲ نہیں بلکہ آپ کی ذات ہے۔ اس میں کلام نہیں کہ آپ نے چند صفحات اخلاقیات کے لئے بھی وقف کئے تھے۔ لیکن ان کا تناسب سمندر میں قطرے سے زیادہ نہیں۔ آپ کی تمام تصانیف صرف اثبات نبوت، ذکر نشانات، تاویلات، بشارات اور قدح اعداء سے مملو ہیں۔ خدا کا ذکر بھی ہے۔ لیکن اس خدا کا جس نے قادیان میں رسول بھیجا۔ جس نے اپنے رسول کو تین لاکھ نشانات سے نوازا۔ جس نے احمد بیگ، لیکھرام اور چراغ دین کو موت کی گھاٹ اتارا۔ جس نے صداقت رسول کے لئے زلزلے اور وبائیں بھیجیں۔ جس نے جہانگیر وعالمگیر کے شکوہ وجلال کا وارث گورنمنٹ محسنۂ انگریزی کو بنایا اور جس نے وفات مسیح ومثیل مسیح کے اسرار اپنے رسول پہ منکشف کئے۔ اس خدا کا کہیں ذکر نہیں۔ جس نے اہل ایمان کو ’’یستخلفنہم‘‘ اور ’’انتم الاعلون‘‘ کی بشارات سنائی تھیں۔ جس نے جنات ارضی وسماوی کے وعدے کئے تھے۔ جس نے قوت وہیبت کے سامان