سرعت کے ساتھ واپس لوٹ آئے اور ہم بھی آپ کے ساتھ جلدی جلدی واپس چلے آئے اور کسی نے منہ پھیر کر پیچھے کی طرف نہ دیکھا۔‘‘ (سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۱۷۸، روایت نمبر۱۶۰)
ان تمام حیلوں، دعاؤں اور وظیفوں کے باوجود آتھم صحیح وسالم باقی رہا۔ ۶؍ستمبر۱۸۹۴ء کی صبح کو عیسائیوں اور دیگر فرقوں نے امرتسر، لدھیانہ اور بعض دیگر شہروں میں وہ جلوس نکالے۔ وہ وہ نعرے کسے۔ اس قدر گالیاں دین۔ ایسے ایسے پوسٹر چسپاں کئے کہ خدا کی پناہ۔ عیسائی تو رہے ایک طرف خود مسلمانوں نے بڑا ہلڑ مچایا۔ جابجا منظوم منثور اشتہارات چسپاں کئے۔ چند اشتہارات کے اقتباسات ملاحظہ ہوں۔
اوّل… مرزاقادیانی تمام مخلوق کی نظروں میں رسوا ہوا۔ حکیم نورالدین کہاں ہیں؟ خواجہ صاحب لاہوری کہاں ہیں؟ سچ ہے۔ ’’ولو تقول علینا‘‘
(امرتسر کے مسلمانوں کا اشتہار، مورخہ ۶؍ستمبر ۱۸۹۴ئ)
دوم…
ہوا بحث نصاریٰ میں بہ آخر
مسیحائی کا یہ انجام مرزا
زمین وآسمان قائم ہیں لیکن
ترے وہ ٹل گئے احلام مرزا
سوم…
غضب تھی تجھ پہ ستمگر چھٹی ستمبر کی
نہ دیکھی تو نے نکل کر چھٹی ستمبر کی
ذلیل وخوار ندامت سے منہ چھپاتے تھے
ترے مریدوں پہ محشر چھٹی ستمبر کی
عیسائیوں کی طرف سے بھی بڑی تعداد میں دل آزار پوسٹر شائع ہوئے۔ مثلاً:
اوّل…
ایسی مرزا کی گت بنائیں گے
سارے الہام بھول جائیں گے
خاتمہ ہووے گا نبوت کا
پھر فرشتے کبھی نہ آئیں گے