الف… دلیل افترائ۔ ب… دلیل مماثلت تامہ۔
ج… ’’انعمت علیہم‘‘ د… خاتم النبیین۔
۲… وفات مسیح پہ دلائل۔
۳… اپنے نشانات کا ذکر۔
۴… الہام آتھم اور بشارت نکاح کی تاویل۔
۵… الہامات کا اعادہ۔
۶… بعض نشانات کے متعلق کچھ شہادتیں۔
۷… انگریز کی اطاعت۔
۸… حرمت جہاد۔
مرزاقادیانی کی بہتّر(۷۲) تصانیف میں ان تین چار آیات نبوت کے بغیر قرآن کا کوئی نظریہ یا کوئی اور آیت زیر بحث نہیں آئی۔ جس سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ آپ کا علم قرآن کے متعلق کیا اور کتنا ہے۔ ہاں ضمناً دو چار آیات ضرور آئیں۔ لیکن وہ کسی فیصلہ تک پہنچانے کے لئے ناکافی تھیں۔ اس سلسلہ میں آپ کی جو تصنیف بڑے شدومد سے پیش کی جاتی ہے وہ براہین احمدیہ ہے۔ یہ کتاب اندازاً ساڑھے پانچ سو صفحات پر مشتمل ہے۔ جس میں تین چوتھائی حواشی اور ایک چوتھائی متن ہے۔ حواشی میں متفرق مضامین ہیں۔ مثلاً ضرورت الہام، مجدد کی ضرورت وغیرہ۔ پھر اپنے الہامات اور متن میں دیگرمذاہب پہ تنقید۔ ترتیب کتاب یہ ہے:
۱… چندہ وغیرہ کی اپیل ۱۲صفحات
۲… شرط کہ ایسی کتاب لکھو ۳۶صفحات
۳… آپ کے حالات زندگی ۵۲صفحات
۴… چندے کی اپیل ۶صفحات
۵… براہین کی تعریف ۵۲صفحات ۶… انگریز کی تعریف ۲صفحات
اس کے بعد علمی حصہ آتا ہے۔ جس کی زبان اس قدر الجھی ہوئی ہے کہ باربار پڑھنے پہ بھی کچھ پلے نہیں پڑتا۔ تصوف ومنطق کی اصطلاحات کا استعمال کچھ اس طریق سے ہوا ہے کہ ان اصطلاحات کا عالم بھی گھبراجائے۔ نمونہ ملاحظہ فرمائیے۔ ’’اور یہ اصول عام جوہر ایک صادر من اﷲ سے متعلق ہے۔ دو طور سے ثابت ہوتا ہے۔ اوّل قیاس سے کیونکہ ازروئے قیاس صحیح ومستحکم کے خدا