میرے کامل اور صادق خدا اگر مولوی ثناء اﷲ ان تہمتوں میں جو مجھ پر لگاتا ہے حق پر نہیں تو میں عاجزی سے تیری جناب میں دعاء کرتا ہوں کہ میری زندگی میں ان کو نابود کر۔ مگر نہ انسانی ہاتھوں سے بلکہ طاعون ہیضہ وغیرہ امراض مہلکہ سے… میں دیکھتا ہوں کہ مولوی ثناء اﷲ… اس عمارت کو منہدم کرنا چاہتا ہے جو تونے اے میرے آقا اور میرے بھیجنے والے اپنے ہاتھ سے بنائی ہے۔ اس لئے اب میں تیرے ہی تقدس اور رحمت کا دامن پکڑ کر تیری جناب میں ملتجی ہوں کہ مجھ میں مولوی ثناء اﷲ میں سچا فیصلہ فرما اور جو درحقیقت تیری نگاہ میں مفسد اور کذاب ہے۔ اس کو صادق کی زندگی میں دنیا سے اٹھالے۔‘‘ (اشتہار محررہ مورخہ ۵؍اپریل ۱۹۰۷ئ، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۷۸،۵۷۹)
قادیان کے ایک اخبار بد میں مرزاقادیانی کی روزانہ ڈائری شائع ہوا کرتی تھی۔ اسی تاریخ کی ڈائری میں یہ فقرہ بھی تھا۔ ’’ثناء اﷲ کے متعلق جو کچھ لکھا گیا یہ دراصل ہماری طرف سے نہیں بلکہ خدا کی طرف سے اس کی بنیاد رکھی گئی۔‘‘ (اخبار بدر قادیان مورخہ ۵؍اپریل ۱۹۰۷ئ)
اس اشتہارمیں کسی پوسٹر کی شرط نہیں تھی۔ بلکہ مرزاقادیانی نے اپنی صداقت کے لئے غیر مشروط طور پر ’’صادق کی زندگی میں جھوٹے کی موت‘‘ کو بطور معیار پیش کردیا تھا۔ اس اشتہار میں جس خضوع وخشوع سے دعاء کی گئی ہے۔ وہ محتاج تبصرہ نہیں۔ اس اشتہار میں صرف ایک شرط ملتی ہے اور وہ یہ کہ جھوٹا انسانی ہاتھ سے ہلاک نہ ہو۔ بلکہ طاعون اور ہیضہ وغیرہ سے مرے۔ پھر کیا ہوا؟
ایک سال اکیس دن بعد ’’حضرت مسیح موعود کو پہلا دست کھانا کھانے کے وقت آیا تھا… کچھ دیر کے بعد آپ کو پھر حاجت محسوس ہوئی اور غالباً ایک دو دفعہ پاخانہ تشریف لے گئے… اتنے میں آپ ایک اور دست آیا۔ مگر اب اس قدر ضعف تھا کہ آپ پاخانے نہ جاسکتے تھے… اس لئے چارپائی کے پاس ہی بیٹھ کر آپ فارغ ہوئے… اس کے بعد ایک اور دست آیا۔ پھر آپ کو ایک قے آئی۔ جب آپ قے سے فارغ ہوکر لیٹنے لگے تو اتنا ضعف تھا کہ آپ پشت کے بل چارپائی پر گر گئے اور آپ کا سر چارپائی کی لکڑی سے ٹکرایا اور حالت دگرگوں ہوگئی۔‘‘
(سیرۃ المہدی ج۱ ص۱۱،۱۲، روایت نمبر۱۲، مصنفہ صاحبزادہ بشیر احمد قادیانی)
یہ ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کا واقعہ ہے۔ ’’حضرت مسیح موعود ۲۵؍مئی ۱۹۰۸ء یعنی پیر کی شام کو بالکل اچھے تھے۔ رات کو عشاء کی نماز کے بعد خاکسار باہر سے مکان میں آیا۔ تو میں نے دیکھا کہ آپ والدہ صاحبہ کے ساتھ پلنگ پر بیٹھے کھانا کھارہے ہیں… رات کے پچھلے پہر یعنی صبح کے قریب مجھے جگایا گیا… تو کیا دیکھتا ہوں کہ حضرت مسیح موعود اسہال کی بیماری سے سخت بیمار ہیں اور حالت نازک ہے۔‘‘ (سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۹، روایت نمبر۱۲)