مباہلہ کروں۔ ان کا اپنا مباہلہ جس کے لئے انہوں نے مستعدی ظاہر کی ہے۔ میری صداقت کے لئے کافی ہے… میں اقرار کرتا ہوں کہ اگر میں اس مقابلہ میں مغلوب رہا تو میری جماعت کو چاہئے جو ایک لاکھ سے بھی زیادہ ہے کہ سب مجھ سے بیزار ہوکر الگ ہو جائیں۔ کیونکہ جب خدا نے مجھے جھوٹا قرار دے کر ہلاک کیا۔ تومیں جھوٹے ہونے کی حالت میں کسی پیشوائی اور امامت کو نہیں چاہتا۔ بلکہ اس حالت میں ایک یہودی سے بھی بدتر ہوں اور ہر ایک کے لئے جائے ننگ۔
اور جو شخص ایسے چیلنج سے فتنہ کو فرو کرے گا بشرطیکہ وہ صادق نکلے۔ صفحۂ روز گار میں بڑی عزت کے ساتھ اس کا نام منقوش رہے گا اور جو شخص دجال بے ایمان مفتری ہوگا اس کی ہلاکت سے دنیا کو راحت حاصل ہوگی۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۱۶، خزائن ج۱۹ ص۱۲۴)
اسی سلسلے میں رب العرش کو یوں مخاطب فرماتے ہیں۔ ’’یا الٰہی! تو ہمارے کاروبار کو دیکھ رہا ہے اور ہمارے دلوں پر تیری نظر ہے۔ تیری عمیق نگاہوں سے ہمارے اسرار پوشیدہ نہیں۔ تو ہم میں اور مخالفوں میں فیصلہ کردے اور وہ جو تیری نظر میں صادق ہے اس کو ضائع مت کر کہ صادق کے ضائع ہونے سے ایک جہان ضائع ہوگا۔ اے میرے قادر خدا تو نزدیک آجا اور اپنی عدالت کی کرسی پر بیٹھ اور یہ روز کے جھگڑے قطع کر… کیونکر میرا دل قبول کرے کہ تو صادق کو ذلت کے ساتھ قبر میں اتارے گا او باشانہ زندگی والے کیونکر فتح پائیںگے۔ تیری ذات کی مجھے قسم ہے کہ تو ہرگز ایسا نہیں کرے گا۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۱۶،۱۷، خزائن ج۱۹ ص۱۲۴،۱۲۵)
پوسٹر نکلا یا نہیں، علم نہیں۔ لیکن مسیح موعود کی دعاء کا تیر نکل چکا تھا۔ ۱۹۰۲ء اور ۱۹۰۷ء کے درمیانی عرصے میں مولوی صاحب اور مرزاقادیانی نے اس مقابلہ سے سلسلے میں کیا کچھ کہا اور لکھا۔ حجاب خفا میں ہے۔ البتہ اس موضوع پر ہمیں ۱۹۰۷ء میں مرزاقادیانی کا ایک فیصلہ کن اشتہار ملتا ہے۔ یہ اشتہار مولوی صاحب کی طرف ایک کھلا خط ہے۔ مضمون یہ ہے۔
’’بخدمت مولوی ثناء اﷲ صاحب۔ ’’السلام علیٰ من اتبع الہدیٰ‘‘
مدت سے آپ کے پرچہ اہل حدیث میں میری تکذیب وتفسیق کا سلسلہ جاری ہے۔ آپ مجھے ہمیشہ اپنے پرچہ میں مردود وکذاب ودجال ومفسد کے نام سے منسوب کرتے ہیں… میں نے آپ سے بہت دکھ اٹھایا اور صبر کرتا رہا… اے میرے پیارے مالک! اگر یہ دعویٰ مسیح ہونے کا محض میرے نفس کا افتراء ہے اور میں تیری نظر میں مفسد اور کذاب ہوں۔ تو اے میرے پیارے مالک! میں عاجزی سے تیری جناب میں دعاء کرتا ہوں کہ مولوی ثناء اﷲ کی زندگی میں مجھے ہلاک کر اور میری موت سے ان کو اور ان کی جماعت کو خوش کر دے۔ آمین۔ مگر اے میرے