حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
رضی اللہ عنہاکا حضور ﷺکی موجودگی میں کھیلنا ،ان کے ساتھ سہیلوں کے کھیل ،آپ ﷺکی آمد پر ان کامنتشر ہونا اور حضور ﷺکا ان کو (اپنی زوجہ کے ساتھ کھیلنے کے لیے ) واپس بلانا۔(۳)’’اَلاء دَبُ المُفْرَدْ‘‘ میں اسی نام کاباب ہے ، جس میں نبی محترم ﷺکی بچوں سے دل لگی کا یہ واقعہ لکھا ہے :حضرت حسن رضی اللہ عنہ یا حسین رضی اللہ عنہ حاضرِخدمت ہیں آپ ﷺکے سینے پر بیٹھے ہیں ۔ان کو فر مایا:منہ کھولو!انہوں نے کھولاتو سیدِ دو عالم ﷺنے بوسہ دیا اور فرمایا :اے اللہ !ان سے محبت رکھنا ،میں بھی ان سے پیار کرتاہوں ۔اسی نام سے ’’التوضیح شرح الجامع ‘‘میں باب ہے اس میں ہے :ایک غیر مسلم آیاوہ بد اخلاق بھی تھا ، آپ ﷺنے بہت ہی نرم لہجے میں اس کے ساتھ بات کی ،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو تعجب ہوا تو فرمایا:اے عائشہ !و ہ شخص سب سے براہے جس کو لوگ اس کی بداخلاقی کی وجہ سے ملناچھوڑدیں (وہ بد اخلاق ہے تو میں کیوں اس سے اس جیسا بن کر ملوں ؟)خلاصۂ کلام یہ ہے کہ امام الابنیا ء سیّدالرّسل حضرت محمد ﷺاپنے ملنے والوں سے جہاں و عظ ونصیحت ، وعدہ وعید او ر فکرِ آخرت پر مبنی گفتگو کرتے وہاں ملاحت و نفاست او ر دل چسپی سے معمور باتیں بھی کرتے جس سے محفل مشک و زعفران بن جاتی ۔اُن کے ایک ہم نشین کہتے ہیں :ہم محفلِ نبوی ؐمیں زمانۂ جاہلیت کی باتیں کرتے ،اپنی (کم فہمی کے ) واقعات سناتے اوریہ سب باتیں سن کر حضور ﷺبھی محظوظ ہوتے اور اہلِ مجلس مسرور ہوتے تھے ۔ ؎ خوش بوسی آرہی ہے ادھر زعفران کی کھڑکی کھلی ہے پھر کوئی ان کے مکان کی(۵۲)فرحت ،حُسن اختیاری اور خُوش طبعی : اللہ نے انسان میں جو تخلیقی صلاحتیں رکھی ہیں ان میں سے ایک حُسنِ اختیاری ہے ، مثلاً :یہ کہ کسی سے ملے تو مسکرائے ،ہونٹوں پہ تبسّم رقصاں ہو ،آنکھیں دمکتی ہوں ، پیشانی سے تیوریوں کو کچھ دیر کے لیے ہٹادے ۔زبان پہ حلاوت کی کیفیت لائے اور رس بھرے الفاظ اداکرے ۔دل و جان کی چاہت کے اثرات اس کے چہرے بشر ے ، حرکات و سکنات اور اظہارِخیال سے ظاہر ہوں ۔پہلے ایک واقعہ پڑھیے، گائوں سے آئے ہوئے ایک صحابی حضرت زاہر رضی اللہ عنہ بازارِ مدینہ میں خرید و فروخت کے لیے آئے سیّدناحضرت محمد کریم ﷺان سے دل لگی فرماتے رہتے تھے، آج ان پہ نظر پڑی تو ان کو پیچھے سے پکڑااور ان کی آنکھوں پہ ہاتھ رکھ کر ان کو بند کر دیا ۔حضرت زاہر رضی اللہ عنہ چھڑانے کی کوشش کرتے اور کہتے جارہے ہیں :ارے او !تم کون ہو ؟مجھے چھوڑو!اِدھر حضور ﷺنے فرمایا :ہے کوئی جو اس غلام کو خریدے ؟زاہر رضی اللہ عنہ کو پتہ چلا کہ حضور ﷺہیں تو انہوں نے اپنی