حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
(۶۳)ہر انسان خوبصورت ہے خوبصُورت نام رکھو!: انسان کو اللہ نے اپنی مخلوق میں سے زیادہ خوبصورت بنایاہے ۔اس لیے اس کی مر ضی ہے کہ اس کے اس شاہکار کو بہت اچھّے ناموں سے پکاراجائے ۔اللہ کی اس پسند کا اظہار نبی رحمت ﷺنے اس طرح فرمایا:تمہیں روز قیامت تمہارے باپوں کی ناموں سے (یاَفلان ابنِ فلان!)کہہ کر پکاراجائے گا، اس لیے تم خوبصورت نام رکھّا کر و!(38)آپ ﷺکی تشریف آوری سے پہلے جانوروں ،دریائوں ،لکڑیوں اور نباتات و جمادات کے نام پر انسانوں کے نام رکھ کر انسانیت کی تذلیل کی جاتی تھی ، آپ ﷺنے یہ سلسلہ یکسر بندکر دیا اور حکم دیا کہ ذی احترام علامتِ پہچان ہونی چاہیے ؎ اِنتِساب حضرت ِانسان کے لیے خُوب صورت ساکوئی نام نظرمیں رکھنا نسلِ انسانی پہ آپ ﷺکا یہ بھی بڑا احسان ہے کہ اس کی پہچان اچھّے معنیٰ و دلنشیں الفاظ سے ہوتی ہے۔اس لیے مسلمان ہونے کے لیے جو شخص حاضر ہوتا،سب سے پہلے ا س کانام پوچھا جاتا،غلط ہوتاتواسے بدل دیا جاتا ،بچہ پیداہوتا تو ہفتہ کے اندر اندر اس کاپیارا سانام رکھا جاتا، اس سلسلے میں آپ ﷺنے اپنا نام رکھنے کی اجازت بھی دی یہ بہت بڑی سعادت ہے، اور آپ ﷺکی دریا دِلی بھی ،بڑے بڑے بادشاہ گذرے ،ان میں سے کوئی بھی نہیں چاہتاتھا کہ اس کے جیتے جی اس کی پہچان تقسیم ہو ، لیکن یہ دونوں جہاں کے سخی کے اخلاق کر یمانہ ہیں کہ انہوں نے اپنی زندگی میں بعض بچوں کے نام (محمّد) رکھے ،کسی کو رکھنے کی اجازت دی اور کسی نے رکھ لیا تو تبدیل نہ فرمایا ، اسی لیے آج ہر شخص ان کے اسم ِگرامی کو اپنی پہچان بنالیتاہے اور حتّٰی المقدور اس کی لاج بھی رکھتاہے ؎ میری پہچان ہو شاید ان ہی پھولوں کی مہک اپنے گھر اسی زینے سے اُتر آئوں گامیں یہ بھی آپ ﷺکے بلند معیارِ ذوق کی علامت ہے کہ انسان کی عظمت کے پیشِ نظر اپنا خوبصورت ترین نام اور اللہ تعالیٰ کی نسبت والے نام رکھنے کا شعار جاری فرماکر ہر زمانے کے انسانوں کو عزت سے نوازا(اللہ آپ ﷺکو جزائے خیر دے )۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حوالہ جات باب نمبر:۵’’ اخلاقیات ونفسیات ‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (1)فتح الباری باب المدارات مع النّاس(2)المواھبُ اللَّدنْیہ:۲/ ۱۲۳(3) المواھبُ اللَّدُنیہ:۲/ ۱۱۸(4)مسنداحمد:۹۲۰(5)شرح مَعانی اَلآثار:۳۱۹۷(6)سورۂ۱