حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
کے پھل وپھول سے سجایاجن میں آیات اور حدیثوں کی خوشبو مہکتی ہے ،اسی مناسبت سے بارہ ابواب کو بارہ مہینوں کا رنگ بھی دیاہے کہ زندگی کے سارے رنگ بدلتے موسموں کے سنگ ہوتے ہیں ،ابواب کے اسماء یہ ہیں : باب نمبر 1: قرآن اور حُسنِ کائنات ،باب نمبر2:انسانی آرائش وحسنِ سُنّت ،باب نمبر3: تطہیروعبادات ،باب نمبر4:حُسنِ صورت وجمالِ سیرت،باب نمبر5: اخلاقیات و نفسانیات ،باب نمبر6:جمال اور اجتماعیات ،باب نمبر7: تفریحات واقتصادیات ، باب نمبر8: لِسانیات وابْلاغِیَات،باب نمبر 9: عطریات و ماکولات ، باب نمبر10: ملبوسات و مفروشات،باب نمبر11:آرائش وَگیسُو،باب نمبر12: نسائیات وزیوراتمتفرقات وخصوصیات: ( 1) ہر باب کی ابتداء میں مضامینِ باب کا تعارفی خاکہ لکھا گیا ہے ( 2 ) کتاب کے آخری صفحات میں ماخذو مراجع ہیں ( 3)اپنی عام روش سے ہٹ کراس کتاب میں مصنف نے موزوں اشعار بھی لکھے ہیں تاکہ ذوقیاتِ رسول ﷺکے بیان میں کلامی تزئین کا عنصر شامل ہوجائے (4 )ہر باب کے حوالہ جات نمبر وار اس کے آخری صفحہ پر دے دیے گئے ہیں (5 )عنوانات کے نمبروں کے حوالے سے کتاب میں بعض جگہ مضامین میں تفصیلی اور کہیں اجمالی بات لکھی گئی ہے اس لیے یہ نمبر بہت اہم ہیں ، دورانِ مطالعہ ان سے ایک خاص مدد ملے گی۔اورنئے مضامین قارئین کے سامنے آئیں گے۔ ؎ حرفِ تازہ نئی خوشبو میں لکھا چاہتاہے باب اِک اور محبت کا کھلا چاہتاہے (6 )دل کی بات یہ ہے کہ ذوقیاتی امور کا یہ مبارک موضوع اور سیدِدوعالم ﷺسے منسوب شوقی اعمال و اخلاق کی تلاش میرے لیے بہت مشکل کا م تھا لیکن جب شروع کیا تو اس کی وسعت پر نظر گئی اور متنوّع دریچے کھلے تواندازہ ہوا کہ ہر اُسوئہ رسول ﷺاورحکمِ حبیب ﷺکی انتہا میں حسن اور نور ہی نور دکھائی دیتا ہے ؎ داستانِ حُسن جب پھیلی تو لامحدود تھی اور جب سمٹی تو تیرا نام ہو کر رہ گئی ۔ بالاخر فیصلہ یہی کیا ہے کہ جمالِ یار کی چندجھلکیاں دکھائوں اور چند کلیاں ان کے عاشقوں کے لیے پیش کردوں جن کی خوش بو وعطر بیزی کے سہارے گلستانِ سیرت کے پھولوں تک وہ خود پہنچ جائیں گے اور انہیں بھی مصنّف کی طرح ہر طرف نُور ِ محمّدﷺسے اجالانظرآئے گا(انشااللہ) جملہ معاونینِ کتاب ،ناشرین ،اساتذہ و والدین کے لیے بھر پور دعائوں کے ساتھ ساتھ اللہ کی بارگاہ میں یہ تمنّا کہ بار گاہِ رسُول ﷺمیں اس کتاب کو محبّت کی نظر سے دیکھا جائے ، اس کتاب کو لے کر روضۂ رسول ﷺپہ حاضر ہوئوں تو عرض کروں : ؎