حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
،عشقِ مجازی ،ملمّع سازی اور طنز یہ تیرو نشر کے ماہرتھے وہ نغمہائے توحید ،محاسنِ اسلام کی نظموں اورنورِ معاشرت کے قطعات کے حُدی خواں بن گئے، ا ن کے ادبی ذوق نے حُسنِ سخن کو جِلا بخشی ،اسے ہُنر ذی شان کا درجہ دیا ،اس کے گلشن میں سے جھاڑ ، کانٹوں کو صاف کر کے اس میں گُل و سُنبل وریحان کے پودے لگوا کر گلستانِ ادب کو بہارِ نو سے آراستہ کر دیا۔ ؎ حُسنِ کلام کھینچے کیوں کر نہ دامنِ دل اس کام کو ہم آخر محبوب کر چکے ہیں اس باب میں گفتگو ،شاعری اور سخنوری کے ذوقِ رسول ﷺکامختصر تعارف ہے ۔(۸۹)صوتی فُنون ،خُوش الحانی اور تقسیمِ القاب: اشعار سننا ،داد دینا اور شُعر اء ومتکلّمینِ اسلام کی قدر دانی اور حوصلہ افزائی کے لیے ان کو القاب دینا دینِ اسلام میں رائج ہے (عنوان نمبر۴ ۸میں تفصیل ہے اور کچھ تذکرہ اگلے صفحہ میں ہے )صوتی فنون میں حضرت نبی مکرّم علیہ السّلام تلاوتِ قرآن کو سب سے زیادہ اہمیت دیتے تھے،قرّاء کو القاب وانعامات سے نوازتے تھے۔ حضرت محمّد کریم ﷺخود بھی بہت اچھّا پڑھتے تھے اور اپنے ان تلامذہ کی تحسین فرماتے تھے جو قرآنِ کریم پیاری آواز اور اچھے لہجے میں پڑھتے ہیں ،تشویق کے لیے ایک دن فرمایا:اے ابو موسیٰ !میں نے تمہاری قرأت سنی ،تمہیں آلِ دائود علیہ السَّلا م والے ترنمّ سے نوازا گیا ہے (1)اور فرمایا: اچھّے لہجے اور تَرنّم سے قرآن پڑھنے والے نبی (اور اس کے اُمَّتی ) کی طرف اللہ تعالیٰ خصوصی توجّہ فرماتے ہیں (2)قرآن کریم کو گانے کی طرز پر پڑھنے سے منع کیا اور عربی لہجے میں ادائیگیء حُروف کاحکم دیا، جب حاکمِ وقت خود کسی فن میں دل چسپی لیتاہے، تو اس کی پُوری قوم میں وہ ذوق سرایت کر جاتاہے ،ہمارے نبی علیہ السّلام نے فنِ قرأت میں غیر معمولی دل چسپی لی تو یہ فن آج تک عروج پر ہے ۔انہوں نے ایک دن حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے قرآن کریم سننے کی خواہش کا اظہار کیا تو وہ (تعجب سے)کہنے لگے :آپ پر قرآن نازل ہوتاہے ،آپ ہی کو قرآنِ کریم سنائوں ؟فرمایا:ہاں مُجھے سنائو!(مزید اظہار ذوق اور قاریء قرآن کی عزّت افزائی کے لیے فرمایا)جی چاہتاہے اپنے علاوہ کسی کو پڑھتے سنوں ،انہوں نے نبی علیہ السَّلام کو سورئہ نساء کی کچھ آیات سنائیں تو آپ ﷺکی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے (3)اس واقعہ سے قرآن کے طلبہ میں شوقِ تعلیم کا اضافہ ہوا ،یہ قاری عمر بھر اس واقعہ کو بطورِ تشکّر بیان کرتے رہے ،بعض اوقات ا س اندازسے بھی پڑھنے والوں کو عزّت بخشتے تھے ایک روز آپ ﷺکے ایک شاگردِ خاص جن کو آپ ﷺنے